مشرق وسطی

امریکہ جنگ کے بعد فلسطینی عوام کی جگہ فیصلہ نہیں سکتا، ایرانی وزیرخارجہ

شیعہ نیوز: ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ آج فلسطین میں حماس کی مقبولیت اپنے عروج پر ہے اور نہ امریکہ نہ ہی اسرائیل، کوئی بھی حماس کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کی جگہ فیصلہ کرنے پر قادر نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کی شام ماسکو ميں ، کیسپین سی کے ساحلی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ اس اجلاس میں فلسطینیوں کی نسل کشی، اور غزہ نیز غرب اردن کے حالات کا بھی ایک بنیادی موضوع کی حیثیت سے جائزہ لیا گیا۔

امریکیوں کو نصیحت

ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مغربی ایشیا اور شمالی افریقا کے امور میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر برٹ میک گرگ کو غزہ کی جںگ کے بعد کی پلاننگ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے،امریکیوں کو نصیحت کی کہ اسٹریٹیجک خطاؤں(غلط مداخلت) کا سلسلہ بند کریں ۔

انھوں نے کہا کہ نہ امریکا اور نہ ہی اسرائیل، کوئی بھی حماس کو ختم نہیں کرسکتا اور نہ ہی وہ غزہ اور فلسطین کے عوام کی جگہ کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔

وزير خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے امریکوں کو مخاطب کرکے کہا کہ ’’فلسطین کو فلسطینیوں پر چھوڑ دیں اور اپنے ملک کے صدارتی انتخابات کے قریب امریکہ کے لئے ایک اور علاقائی شکست کا اہتمام نہ کریں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں : فلسطینیوں پر پروپگنڈوں کا حملہ، میزائل حملے سے کم نہیں، ناصر کنعانی

تحریک استقامت کی صلاحیت و توانائی

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ علاقے کی تحریک استقامت کے لیڈران سے موصولہ اطلاعات بتاتی ہیں کہ استقامتی محاذ مہینوں اس صورتحال کا سامنا کرسکتا ہے اور صیہونیوں کے جرائم کے جواب میں اپنی کارروائياں رات دن جاری رکھ سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس جنگ سے امریکہ اور صیہونیوں کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔

انتخابات ميں سب سے زیادہ ووٹ حماس کو ملیں گے

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہان نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ دنوں مختلف ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ان سے ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ اگر فلسطینی کے امور چلانے کے لئے فلسطینیوں میں انتخابات ہوئے تو حماس کی مقبولیت کافی بڑھ چکی ہے، سب سے زیادہ ووٹ اسی کو ملیں گے۔

صیہونی شروع سے ہی فلسطینیوں کو نکالنے کی فکر میں تھے

حسین امیر عبداللہیاں نے غزہ اور غرب اردن پر وسیع بمباری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شروع میں اسرائیلی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ غزہ کے عوام کو یہاں سے نکالنے اور آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا ارارہ نہیں رکھتی لیکن اسرائیلی حکام کا طرز عمل اور دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ شروع سے ہی غزہ کے عوام کو صحرائے سینا کی طرف جبری مہاجرت پر مجبور کرنے کی فکر میں تھے۔

انھوں نےبتایا کہ کچھ دن کے بعد بین الاقوامی دباؤ اور مصر کے صدر کا یہ صریحی موقف سامنے آنے کے بعد کہ فلسطینیون کو اپنے وطن میں ہی باقی رہنا چاہئے، صیہونیوں نے اعلان کیا کہ وہ چاہتے کہ فلسطینی عوام حملوں سے محفوظ رہنے کے لئے شمالی غزہ سے جنوبی غزہ کی طرف چلے جائيں۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ صیہونیوں کے اعلان کے برخلاف آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کچھ فلسطینیوں کے جنوبی غزہ چلے جانے کے بعد بھی اسرائیلی ان پر(جنوبی غزہ میں بھی ) بمباری کررہے ہیں ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button