مشرق وسطی

انسانی حقوق کے عالمی دن بھی اسرائیل کے غزہ میں جنگی جرائم، مزید 300 فلسطینی شہید

شیعہ نیوز: انسانی حقوق کے عالمی دن بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگی جرائم کا سلسلہ جاری رہا۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 250 سے زیادہ حملے کیے، رہائشی علاقوں میں بمباری سے کل سے اب تک 300 فلسطینی شہید ہوگئے، متعدد فلسطینی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں دبے ہوئے ہیں۔ صیہونی فوج نے خان یونس سے رفح جانے والی سڑک بھی بمباری سے تباہ کر دی، اسپتالوں اور ایمبولنسوں پر بھی حملے کیے گئے، جس میں 2 طبی کارکن شہید ہوگئے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد غزہ میں 3500 اہداف پر حملے کیے، جبکہ جنگ کے آغاز 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی افواج نے غزہ میں 22 ہزار  اہداف کو نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد 18 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے، جبکہ زخمی افراد کی تعداد 48 ہزار سے بڑھ چکی ہے، غزہ میں اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والوں میں 8000 سے زائد بچے شامل ہیں، جبکہ ہزاروں افراد لاپتہ ہیں، جن کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ اس حوالے سے فلسطینی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ ملبے تلے دبے ہوئے فلسطینیوں کو نکالنے میں شدید دشواریاں ہیں، ایندھن کی کمی سے شہری دفاع کے پاس اب صرف ایک گاڑی قابل استعمال ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا کہ اسرائیل کا منصوبہ فلسطینیوں کو غزہ سے مصر میں دھکیلنا ہے۔

امدادی ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی شمالی غزہ میں تباہی اس منصوبے کا پہلا قدم تھا۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو انخلا کی دھمکی اس منصوبے کا اگلا قدم ہے، جنوبی غزہ میں 19 لاکھ فلسطینی بدترین حالات میں پھنسے ہیں۔ امدادی ایجنسی کے مطابق اسرائیل کی فلسطینیوں کو مصر میں دھکیلنے کی کوششیں جاری ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو یہ دوسرا نکبہ ہوگا، غزہ کی سرزمین فلسطینیوں کی نہیں رہے گی۔ خیال رہےکہ 1948ء میں لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تھا اور اس دن کو نکبہ یا قیامت کے طور پر مناتے ہیں۔

ایک اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ میں جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، تاکہ وہ حماس کے خلاف بغاوت کر دیں۔اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں عام فلسطینیوں کی اموات بہت زیادہ ہیں، اسرائیل کا غزہ پر بمباری کرنا معمول ہے۔ اخبار کے مطابق موجودہ آپریشن نے اسرائیلی ریاست کی بنیادیں کمزور کی ہیں، زخمی، لاچار اور غمزدہ فلسطینی مستقبل میں اسرائیل کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے، عام شہریوں کی اموات کی اصل حقیقت امریکی انتظامیہ کو بھی بے چین کر دے گی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا  ہے کہ انہیں افسوس ہے کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہی۔ قطر کے دوحہ فورم  سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سلامتی کونسل میں تقسیم کی مذمت کی، جس نے عالمی ادارے کو "مفلوج” کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل جیو اسٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے، جس کے نتیجے میں7 اکتوبر سے جاری غزہ جنگ کی روک تھام کا حل نکالنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی قرارداد میں ناکامی سے سلامتی کونسل کی ساکھ کو نقصان پہنچا، مگر وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کی اپیلوں سے  پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پر 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ غیر حاضر رہا تھا۔ امریکا نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد ویٹو کرنے کے بعد نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اسرائیل کو مزید گولہ بارود فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کانگریس کے جائزے کے بغیر ہی اسرائیل کو مزید 14 ہزار ٹینک کے گولے فروخت کرنے کی منظوری دی۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ تقریباً 10 کروڑ 65 لاکھ ڈالر مالیت کے 14 ہزار ٹینک کے گولوں کی فروخت سے متعلق امریکی کانگریس کو  آگاہ کر دیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیلی حکومت پر بین الاقوامی انسانی قوانین کے احترام اور ہر ممکن حد تک سویلینز کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنے پر زور دیتا ہے، تاہم اسرائیل کو گولوں کی فروخت دراصل اسرائیل کی اپنے دفاع کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button