دنیا

شمالی محاذ کا کنٹرول حسن نصراللہ کے ہاتھ میں ہے، صیہونی ماہر

شیعہ نیوز: تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں یہودی آبادکار اور مقامی حکام نیتن یاہو کی سربراہی میں مرکزی حکومت سے شدید نالاں ہیں اور حزب اللہ لبنان کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر مسلسل مزاحمتی کاروائیاں جاری رہنے پر شدید غصے کا شکار بھی ہیں۔ شمالی مقبوضہ فلسطین میں واقع تحقیقاتی ادارے "علاقائی کونسل” کے سربراہ گیورا زلتیز نے کہا ہے کہ اسرائیل کے شمالی حصے کا مکمل کنٹرول حسن نصراللہ نے سنبھال رکھا ہے۔ اس نے اسرائیلی فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے پوری توجہ غزہ پر مرکوز کر رکھی ہے اور شمالی حصے میں حزب اللہ لبنان سے مقابلے کیلئے کوئی اقدام انجام نہیں دے رہی۔ اس صیہونی ماہر نے کہا کہ نیتن یاہو اور اس کی کابینہ شمالی حصوں سے متعلق اپنی ذمہ داریوں سے شدید کوتاہی کر رہی ہے اور یہاں موجود اکثر اسرائیلیوں کو اپنے حال پر چھوڑ رکھا ہے اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جا رہی۔ اسرائیلی کابینہ اور فوج مل کر ذمہ داری کا احساس کریں اور حزب اللہ لبنان کو اپنی سرحدوں سے دور کریں اور اس بات کی ضمانت فراہم کریں کہ وہ دوبارہ یہاں واپس نہیں آئے گی۔

گیورا زلتیز نے کہا: "الجلیل اعلی میں گذشتہ اڑھائی ماہ سے 13 ہزار اسرائیلی بے روزگار ہیں اور ان کی کوئی آمدن نہیں ہے۔ اڑھائی ماہ سے یہاں ساری کمپنیاں بند پڑی ہیں اور ایسے وقت جب اسرائیلیوں کی کوئی آمدن نہیں نیتن یاہو کی کابینہ کسی ذمہ داری کا احساس ہی نہیں کر رہی۔ درحقیقت گذشتہ 15 سالوں سے شمالی علاقہ جات کے امور حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔” ایسے وقت جب مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں یہودی آبادکار حزب اللہ لبنان کے میزائل حملوں کے خوف سے اپنا گھر بار چھوڑ کر جا چکے ہیں اور اپنی بستیوں کی حفاظت کیلئے اسرائیلی فوج پر اعتماد کھو بیٹھے ہیں، چند دن پہلے بھی کریات شمونہ قصبے میں واقع ایک اور تحقیقاتی ادارے کے سربراہ آویخائے ایسترن نے اعلان کیا تھا کہ حزب اللہ کی رضوان نامی خصوصی یونٹ بدستور سرحد کے قریب موجود ہے اور جب تک وہ سرحد سے دور نہیں ہو جاتی اس وقت تک اسرائیلی آبادکار اپنے گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے۔ اس نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیلی کابینہ اور فوج یہ یقین دہانی نہیں کرواتی کہ حزب اللہ حماس کی طرح اچانک حملہ ور نہیں ہو گی اس وقت تک شمالی علاقوں کے یہودی آبادکار اپنے گھر واپس نہیں لوٹ سکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button