دنیا میں کہیں بھی ظلم ہو، اسکے خلاف آواز اٹھائینگے، علامہ علی حسنین
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء اور نامزد امیدوار برائے بلوچستان اسمبلی علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ انسان کی فطرت میں ظلم سے نفرت کرنا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں ظلم ہو، اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ فلسطین نے دنیا کو بیدار کر دیا، دنیا کے پر کونے میں لوگوں نے فلسطین کیلئے مظاہرے کئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں آزادی فلسطین مارچ کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آج مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے زیر اہتمام آزادی فلسطین مارچ کا انعقاد کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ میں ہوا۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماؤں، ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کے اراکین، علمائے کرام، سیاسی و مذہبی شخصیات، ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں اور خواتین و بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
علامہ علی حسنین حسینی نے آزادی فلسطین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں کہی بھی کوئی ظلم ہو تو آواز اٹھانا ہماری ذمہ داری ہے۔ فلسطین کے عوام پر جاری مظالم پر بھی آواز اٹھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں ظلم ہو، اسکے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ فلسطین نے دنیا کو بیدار کر دیا، دنیا کے پر کونے میں لوگوں نے فلسطین کیلئے مظاہرے کئے۔ انہوں نے کہا کہ لندن کی تاریخ میں سب سے بڑا احتجاج وہ فلسطین کے مظلومی کی حمایت میں نکلا ہے۔ پوری تاریخ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف یہ لوگ سراپا احتجاج ہوئے ہیں۔ وہ لوگ اپنے ضمیر اور اپنی فطرت کی آواز پر لبیک کہہ کر سڑکوں پر نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اللہ نے ہمیں یہ توفیق و استطاعت دی تو جب تک کہیں بھی دنیا میں ظلم ہوتا رہے گا، ہم اس کے خلاف سراپا احتجاج ہوتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ظلم چاہے بلوچستان میں ہو، افغانستان میں ہو یا کہیں بھی، ہم ظلم کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ ہم مسلمان اور انسان ظلم سے نفرت کرتا ہے۔ ہم ظالم کے دشمن اور مظلوم کے حامی ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد میں بلوچستان کے مظاہرین کیساتھ حکومت کے ناروا روئے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بچوں کے ساتھ سوتیلا سلوک روا رکھنے سے دشمن بخوبی استفادہ کر سکتا ہے۔ بلوچ مسنگ پرسن ہو، شیعہ مسنگ پرسن ہو، ہمارے کتنے بچے بچیاں، بلوچستان کے بیٹے بیٹیاں اس وقت مسنگ ہیں۔ گھر والے پریشان ہیں کہ نہیں معلوم یہ مسنگ پرسن زندہ ہیں، یا نہیں۔ اگر کوئی ملزم ہو تو اس کے لئے قوانین موجود ہیں۔ آئین پاکستان میں اس کے لئے قانون موجود ہے۔ ملزموں کو ائین کے مطابق سزا دی جائے، ناں کہ ان کے سروں پر تھیلے ڈال کرکے انہیں غائب کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانیت نہیں یے۔ پاکستان لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اور کتاب اللہ کی بنیاد پر بنا ہے۔ نہ کتاب الٰہی میں اس بات کی اجازت ہے نہ قانون پاکستان نے اس بات کی اجازت ہے۔ اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔