مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

امریکہ اپنی غنڈہ گردی سے بحیرہ احمر میں جنگ کےشعلے بھڑکا رہا ہے، محمد عبدالسلام

شیعہ نیوز: یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں اپنی عسکریت پسندی سے بین الاقوامی جہازرانی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

المسیرہ ٹی وی نے رپورٹ دی ہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے بتایا ہے کہ یمنی بحریہ کا ایک طیارہ بحیرہ احمر میں نگرانی کے مشن پر تھا کہ ایک امریکی جنگی جہاز نے اس پر جنون آمیز انداز میں فائرنگ شروع کردی ۔

انھوں نے بتایا کہ امریکی جنگی جہاز سے فائر کیا جانے والا ایک میزائل گیبن ریپبلک کے ایک بحری جہاز کے قریب جاکر گرا ہے جو روس سے آرہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین کے بارے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے موقف کی قدردانی، امیر عبداللیہان

یمنی رہنما محمد عبدالسلام نے کہا کہ یہ جنون آمیز اقدام امریکی بوکھلاہٹ اور اس کے اضطراب کی نشاندہی کرتا ہے۔

انصاراللہ یمن کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن نے بحیرہ احمر کو فوجی مہم جوئی کا علاقہ بنادیا ہے جبکہ یمنی فوج کی کارروائیاں صرف صیہونی حکومت سے متعلق بحری جہازوں کے خلاف ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ صرف اسرائیلی دشمن کی حمایت میں اس علاقے میں آیا ہے اور وہ نیز اس کے اتحادی کسی جواز کے بغیر نا حق بین الاقوامی جہازرانی کو خطرے میں میں ڈال رہے ہیں۔

محمد عبدالسلام نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی غنڈہ گردی جاری رہی تو بحیرہ احمر ایک شعلہ ور محاذ میں تبدیل ہوجائے گا۔

انھوں نے کہا کہ بحیرہ احمر کے ساحلی ملکوں کو ان خطرات کو محسوس کرنا چاہئے جو( بحیرہ احمر میں امریکی عسکریت پسندی کی وجہ سے ) ان کی قومی سلامتی کو لاحق ہیں۔

یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان کا یہ اتباہ امریکی فوج کی دہشت گرد سینٹرل کمان کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں دعوی کیا گیا ہے کہ امریکا کے جنگی بحری جہاز کی طرف آنے والے یمنی فوج کے چار ڈرون طیاروں کو تباہ کردیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یمنی فوج نے اعلان کررکھا ہے کہ جب تک غزہ پر اسرائیلی حکومت کے حملے بند نہیں ہوجاتے، بحیرہ احمر میں اس کے بحری جہازوں پر حملے بھی جاری رہیں گے۔

یمنی فوج بحیرہ احمر اور باب المندب میں صیہونی حکومت سے متعلق بحری جہازوں پر حملے کے ساتھ ہی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کے فوجی اہداف پر متعدد ڈرون اور میزائلی حملے کرچکی ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button