مشرق وسطی

Made in Iran، سی ٹی سکین سے ہوائی جہاز تک

شیعہ نیوز: شاہد 136 کامیکاز (خودکش) ڈرون ایرانی ٹیکنالوجی کا ایسا شاہکار ہے، جس نے مغربی ممالک کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ کم لاگت سے تیار ہونے والا یہ خودکش ڈرون زیادہ فاصلے تک پرواز کرکے اپنے ٹارگٹ کو ہٹ کرسکتا ہے اور کم بلندی پر پرواز کرنے کی صلاحیت نے اربوں ڈالر خرچ کرکے تیار ہونے والا مغربی ممالک کا ائیر ڈیفنس سسٹم بھی اس کے سامنے بے بس ہے۔ یہی چیز مغرب کی پریشانی کی اصل وجہ بن گئی۔ یہ ڈرون مبینہ طور پر روس یوکرین جنگ میں استعمال ہوا، جس نے جنگ کا نقشہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا تھا۔ مغربی میڈیا میں ایرانی شاہد ڈرون کے بارے میں بے شمار رپورٹیں شائع ہوئیں، ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ روس شاہد ڈرون کے ساتھ ایران سے بلیسٹک میزائل بھی حاصل کر رہا ہے۔

چلیں ایران نے روس کو بلیسٹک میزائل نہ بھی دیئے ہوں، لیکن روس جیسی عسکری سپر پاور کے ایران پر انحصار کی بازگشت ہی ایران کی اہم ترین کامیابیوں کی واضح نشانی ہے۔ ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران نے حالیہ کچھ عرصے کے دوران حیران کن ترقی کی ہے۔ دفاعی میدان میں ہم ایرانی ڈرون، میزائل، ہائپر سونک میزائل کے بارے میں بہت کچھ جان چکے ہیں۔ خلائی میدان میں بھی ایران نے متاثر کن کامیابیاں حاصل کی ہیں، ابھی حال ہی میں ایران نے کامیابی کے ساتھ ایک کیپسول خلا میں بھیج کر واپس بھی اتارا ہے۔ یہ کیپسول انسان کو خلا میں لے جانے کی جانب اہم قدم ہے۔ ایران کا منصوبہ ہے کہ 2031ء تک خلا میں انسان کو اتارا جائے۔ ان شعبوں میں قابل قدر کامیابیوں سے ہٹ کر آج ہم بعض دیگر شعبوں میں حاصل کی جانے والی کچھ اہم کامیابیوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

طب کے میدان میں
گذشتہ ہفتے ایران کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نائب وزیر روح اللہ دہقانی نے مشہد مقدس میں ایرانی نالج بیسڈ کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ سی ٹی سکین مشینوں کی پروڈکشن لائن کا دورہ کیا۔ یہ سی ٹی سکین مشین ایران کی نالج بیسڈ کمپنی احیا درمان ٹیکنالوجی کمپنی تیار کر رہی ہے۔ سی ٹی سکین مشین شعبہ طب کے اہم ترین آلات میں سے ایک ہے۔ یہ مشین اب ایران خود تیار کرنے لگا ہے۔ دہقانی نے ایران میں تیار کردہ نظام تنفس کے آلات، وینٹی لیٹر، پیشہ وارانہ والو ریسیسیٹیشن اور وینٹیلیشن کیلیبریٹر اور ایران میں تیار کردہ دیگر آلات کے پروڈکشن لائنوں کا بھی دورہ کیا، جو اسی نالج بیسڈ کمپنی کے ماہرین نے تیار کیے ہیں۔
کمپنی ایرانی وزارت صحت کو ابتدائی طور پر 35 سی ٹی سکین مشین فراہم کریگی، جبکہ یہ کمپنی ایک سال میں 250 سی ٹی سکین مشین تیار کرسکتی ہے۔ کمپنی کے صدر نے اس موقع پر کہا کہ درآمد شدہ مشین کی قیمت دو لاکھ 20 ہزار یورو ہے، جبکہ اس مشین کی مقامی پیداوار سے 30 ہزار یورو فی مشین بچت ہوگی۔ یعنی درآمد شدہ مشین کی نسبت مقامی ساختہ مشین 30 ہزار یورو سستی ہے۔ ایرانی وزیر نے سی ٹی سکین مشینوں کی پروڈکشن لائن کے دورے کے دوران یورپی ممالک کو وینٹی لیٹر برآمد کرنے کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ ایران اب یورپ کو وینٹی لیٹر اور سی ٹی سکین مشین برآمد کریگا۔ ایران کی نالج بیسڈ کمپنیاں بالغوں کے وینٹی لیٹرز، بچوں کے وینٹی لیٹرز، ٹربوفین وینٹی لیٹرز Diomed نامی وینٹی لیٹر، اینستھیزیا مشین، CT سکین تیار کر رہی ہیں۔۔
ہوائی جہاز بنانے والی فیکٹری
گذشتہ دنوں ایران کے شہری ہوابازی کے سربراہ نے اعلان کیا کہ ان کے ملک نے اپنا پہلا مسافر بردار طیارہ بنانے کا کارخانہ تیار کر لیا ہے۔ ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ محمد محمدی بخش نے منگل کے روز تہران میں ٹرانسپورٹیشن، لاجسٹکس اور متعلقہ صنعتوں کی بین الاقوامی نمائش کے ساتویں ایڈیشن کے موقع پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آج ہم کہہ سکتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مسافر طیارہ بنانے کی فیکٹری قائم کر لی ہے۔ محمدی بخش نے کہا کہ یہ فیکٹری ملک کے پہلے مسافر بردار طیارے کی تیاری کے عمل کی میزبانی کر رہی تھی، جس کا نام سیمرغ رکھا گیا ہے۔
 انہوں نے بتایا کہ ایران کی سڑکوں اور شہری ترقی کی وزارت، وزارت دفاع اور وزارت صنعت، کان اور تجارت طیارے کی تیاری کے عمل میں شامل ہیں۔ ایران ایئر کرافٹ مینوفیکچرنگ انڈسٹریل کمپنی (HESA) 1990ء کی دہائی سے لڑاکا طیاروں کی تیاری میں مصروف ہے، جن میں آذرخش اور صاعقہ شامل ہیں۔ 2015ء میں، ایران نے مؤخر الذکر طیارے کا ایک دو سیٹوں والا ورژن متعارف کرایا، جسے Saeqeh-2 کا نام دیا گیا تھا۔ 2020ء میں ایران کی فضائیہ کو ملک کے ماہرین کے ڈیزائن اور تیار کردہ تین جدید لڑاکا طیارے ملے، جنہیں کوثر کا نام دیا گیا ہے۔
 زیر تعمیر لڑاکا طیاروں کی فہرست قاہر 313 اسٹیلتھ طیارہ بھی ہے، جس کے بارے میں مغربی میڈیا میں کافی چہ میگوئیاں پائی جاتی ہیں۔ سیمرغ طیارے کی رونمائی 19 مئی 2022ء کو کی گئی تھی۔ یہ ایک ہلکا ٹرانسپورٹ طیارہ ہے، جس میں دو ٹربوپروپ انجن استعمال ہوتے ہیں۔ گذشتہ چار دہائیوں تک شدید اقتصادی پابندیوں نے ایران کو تمام شعبوں میں خود کفالت کی منزل تک پہنچنے پر مجبور ہونا پڑا، کیونکہ دنیا کی ہائی ٹیک کمپنیاں ایران کیساتھ تجارت کرنے سے قاصر ہیں تو ایسے میں ایران کی ضرورت ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کو اپنے دسترس میں لے۔
یورپی ممالک کے طیاروں کی ایران میں اورہالنگ
اس کا اندازہ ہم اس بات سے سے بھی لگا سکتے ہیں کہ ایرانیوں نے ہواپیمائی کی صنعت میں اتنی ترقی کر لی یے کہ یورپی ممالک کے مسافر طیاروں کی اورہالنگ ایران میں ہوتی ہیں۔ ایران کی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے سربراہ محمد محمدی بخش نے گذشتہ مہینے انکشاف کیا تھا کہ لاطینی امریکہ، ایشیائی ممالک کے ساتھ یورپی ممالک کے مسافر طیاروں کی اورہالنگ ایران میں ہوتی ہے۔ محمدی بخش نے کہا کہ لاطینی امریکہ، یورپ اور ایشیاء کے ممالک مرمت اور دیکھ بھال کی خدمات کے لیے اپنے طیارے ایران لاتے ہیں یا اپنے طیاروں کے انجن اوور ہالنگ کے لیے ایران بھیجتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرمت اور دیکھ بھال کے کاموں کے لیے ایران بھیجے گئے طیارے بوئنگ اور ایئربس ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button