مشرق وسطی

غزہ کی پٹی پر 3 ایٹم بموں سےزیادہ بارود گرا گیا، سرکاری میڈیا

شیعہ نیوز: غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی پر 45,000 سے زیادہ میزائلوں اور بموں سے بمباری کی، جن کا وزن 65,000 ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد تھا ’’جو 3 ایٹمی بموں کے وزن اور طاقت سے زیادہ ہے‘‘۔

غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر کی طرف سے جاری بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا ہے کہ’’اسرائیلی قابض طیاروں نے جامع نسل کشی کی جنگ کے دوران غزہ کی پٹی پر 45,000 سے زیادہ میزائل اور دیوہیکل بم گرائے جن میں سے کچھ کا وزن 2,000 پاؤنڈ دھماکہ خیز مواد تھا‘‘۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی نسل کشی کا شکار ہیں، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، نالیدی پانڈور

65 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد

انہوں نے کہا کہ ’’اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر تمام رہائشی چوکوں پر بمباری کی، جس کی وجہ سے ایک ہی بمباری میں سینکڑوں شہید ہو گئے۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی پر اپنے طیاروں سے گرائے گئے دھماکہ خیز مواد کا وزن 65 ہزار ٹن سے زیادہ ہے، جو کہ جاپانی شہر ہیرو شیما پر گرائے گئے تین ایٹمی بموں کے وزن اور طاقت سے زیادہ ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ "غزہ کے شہروں پر اسرائیلی قابض طیاروں کی طرف سے گرائے جانے والے بموں اور میزائلوں میں سے تقریباً دو تہائی بم نان گائیڈڈ تھے، جو کہ قابض کے اندھا دھند اور بلا جواز قتل عام کرنے کے ارادے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ ہتھیار

انہوں نے وضاحت کی کہ "غزہ کی پٹی میں شہریوں، بچوں اور خواتین کے خلاف قابض فوج کی جانب سے استعمال کیے جانے والے سب سے نمایاں بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں میں BLU-113 بنکر بسٹر بم، BLU-109 بنکر بسٹر بم، SDBS بنکر بسٹر بم ہیں۔

امریکی GBU-28 بم، ہالپر میزائل، بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے مقصد کے ساتھ GPS گائیڈڈ بم، بین الاقوامی طور پر ممنوعہ سفید فاسفورس بم، غیر گائیڈڈ بم، اور اسمارٹ JDAM بم جیسے تباہ کن ہتھیار شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button