مشرق وسطی

بحیرہ احمر میں امریکہ کے پاس بہت محدود آپشنز ہیں، صنعاء

شیعہ نیوز: یمن کی قومی نجات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن "عبدالملک العجری” نے کہا ہے کہ امریکہ خود اعتراف کر رہا ہے کہ بحیرہ احمر میں اُس کے پاس محدود آپشنز ہیں۔ کیونکہ غزہ میں وحشیانہ صیہونی جرائم اور جنگ کے عالمی پھیلاو کے خطرے کی وجہ سے امریکہ ایک اخلاقی بند گلی میں داخل ہو چکا ہے۔ المسیرہ نے عبدالملک العجری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ یمن کی بحری کارروائیوں پر برطانیہ کا موقف امریکہ سے ملتا ہے اور اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور چین کی جانب سے بحیرہ احمر میں ہونے والی کارروائیاں غزہ کی حمایت سے الگ نہیں۔ دوسری جانب یمن کے وزیر دفاع "ناصر العاطفی” نے گزشتہ ہفتے امریکہ، فرانس اور برطانیہ کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک کسی صورت بھی ظلم کو قبول نہیں کرے گا۔ یمن اپنی فورسز پر واشنگٹن کے حملے کا ایسا جواب دے گا جو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، فرانس اور برطانیہ جان لے کہ ہم کسی کو بھی دست درازی کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ ہم ایسی قوم ہیں جو کبھی بھی تسلیم نہیں ہوتی۔

ناصر العاطفی نے کہا کہ ہم سختیوں کے مقابلے میں ثانت قدم ہیں۔ جو بھی ہمیں سمجھنے میں غلطی کرتے ہوئے ہم سے کھیلتا ہے بعد میں پشیمان ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یمنی انقلاب کے سربراہ نے تمام صیہونی اندازوں کو اپنے میزائل اور ڈرونز سے غلط ثابت کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین صرف اور صرف امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے جھوٹ کو چھپانے کے لئے ایک ہتھیار ہیں کہ جسے وہ جب چاہتے ہیں اپنی سیاست کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ غزہ میں جاری جرائم بین الاقوامی برادری کے ماتھے پر بدنما داغ ہے۔ واضح رہے کہ مغربی ایشیاء میں سینٹکام نامی دہشت گرد امریکی عسکری تنظیم نے اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ بحیرہ احمر میں یمنی فورسز سے اِن کی جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں 10 یمنی فوجی شہید ہو گئے۔ اس بیان کے بعد یمن کی مسلح افواج کے ترجمان "یحییٰ سریع” نے اپنے ردعمل میں کہا کہ امریکہ ہمارے فوجیوں کو شہید کرنے کی ذمے داری قبول کرے اور یاد رکھے کہ ہم فلسطین کی حمایت کے دینی و اخلاقی فریضے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یاد رہے کہ قبل ازیں یمنی فورسز نے فلسطینی عوام کی حمایت میں ایک بیان کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی ملکیت اور اسرائیل جانے والے کسی بھی بحری جہاز کو "باب المندب” اور بحیرہ احمر سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button