عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت کے خلاف پہلی سماعت
شیعہ نیوز: جنوبی افریقہ کے وزیر قانون نے کہا ہے کہ ہم نے بین الاقوامی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائی کے سد باب اور فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کو روکنے کے لئے بین الاقوامی قوانین پر عمل در آمد ہونا چاہیے۔
جنوبی افریقہ کے وزیر قانون رونالڈ لامولا نے غزہ میں نسل کشی کے لئے صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی طرف سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں مقدمے کی پہلی سماعت کے بعد کہا کہ غزہ ویرانہ بن چکا ہے اور عدالت کو غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہیے۔
لامولا نے مزید کہا کہ غزہ کے حالات کا تقاضا ہے کہ اس کے سلسلے میں فوری طور پر فیصلہ صادر کیا جائے۔ اسی لئے ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی مطالبہ کرتے ہيں کہ وہ غزہ میں زیادہ ہولناک انسانی المیہ روکنے کے لئے اقوام متحدہ کے منشور کی شق 29 پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں : ہالینڈ، عالمی عدالت انصاف کی عمارت کے سامنے اسرائیل کے خلاف زبردست مظاہرہ
جنوبی افریقہ کے وزیر قانون نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں جو مقدمہ دائر کیا گيا ہے وہ اسرائيل کے خلاف ہے، یہودیوں کے خلاف نہيں۔
رونالڈو لامولا نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسرائيلی پارلیمنٹ کے اراکین، فلسطینیوں کو انسان نما حیوانات سمجھتے ہيں اور غزہ میں ان کے خاتمے کے خواہاں ہيں، واضح طور پر کہا کہ صیہونی حکام کو نسل کشی ختم کرنا ہوگا۔
واضح رہے غزہ میں نسلی تصفیہ کے لئے صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں دائر مقدمے کی پہلی سماعت جمعرات کو ہوئي اور دوسری سماعت آج جمعہ بارہ جنوری کو ہوگی۔
جمعرات کی سماعت کے دوران جنوبی افریقہ کے قانونی ماہرین اور وکیلوں نے اس بات کے حق میں شواہد کے ساتھ دلائل پیش کئے کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں نسل کشی اور جنگی نیز انسانیت کے خلاف جرائم کا منصوبہ بندی کے ساتھ ارتکاب کیا ہے۔
جنوبی افریقا کے وکیلوں نے جمعرات کی سماعت کے دوران عالمی عدالت انصاف سے اسرائیلی حکومت کے خلاف قانون کے مطابق کارروائي کرنے اور غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ فوری طور پر بند کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔