یمن پر امریکی اور برطانوی جارحیت پر روس اور چین کا ردعمل
شیعہ نیوز: چین اور روس نے یمن پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کو سلامتی کونسل کے منافی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ بحریہ احمر اور خلیج عدن میں مقابلہ آرائی بڑھ رہی ہے اور اتحادی ممالک اسے بڑھانے کی دھمکی دے رہے ہيں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک نے یمن کے عوام پر حملہ کرکے اقوام متحدہ کی دوسری شق کی خلاف ورزی کی ہے اور جنگ کا دائرہ بڑھانے اور اسے پورے علاقے میں پھیلانے میں کردار ادا کر رہے ہيں۔
یہ بھی پڑھیں : انتخابات قومی یکجہتی کی علامت، ایران سمیت عالم اسلام یمن اور مقاومت کے حامی ہیں، ابوترابی فرد
روس کے سفیر نے کہا کہ یمن پر بڑے پیمانے پر حملوں کا اپنے دفاع کے حق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہازرانی کی آزادی کی ضمانت کےلئے انجام دیئے جانے والے حملے کو اپنے دفاع کا حق نہيں کہا جا سکتا اور امریکی حکام یہ اچھی طرح جانتے ہيں۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے کہا کہ ان تمام ممالک نے یمن پر بڑے پیمانے پر حملے کئے ہيں اور میری نظر میں یہ حملہ کسی خاص گروہ کے خلاف نہيں ہے بلکہ ایک ملک کے عوام کے خلاف ہے۔ اس حملے میں جنگی طیاروں کے ساتھ ہی جنگی بحری جہازوں اور آبدوزوں سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نبزنیا نے کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کا خاتمہ چاہتے ہيں تاکہ جنگ کا دائرہ بڑھنے نہ پائے لیکن واشنگٹن سلامتی کونسل میں اس سلسلے میں انجام پانے والی تمام کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے نے یمن کے خلاف امریکی سربراہی میں ہونے والے حملے کے بارے میں کہا کہ یمن پر حملے صرف تنصیبات کی تباہی پر ختم نہيں ہوئے بلکہ اس حملے نے علاقے میں کشیدگی کو بڑھا دیا۔
اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے جانگ جون نے زور دے کر کہا کہ کسی کو سلامتی کونسل کی غلط تشریح نہيں کرنا چاہیے اور یہ حملے بحران کے سیاسی راہ حل میں کوئی مدد نہيں کريں گے۔
جانگ جون نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ غزہ جنگ فورا بند ہونا چاہیے اور فلسطینیوں کا وہاں سے نکالا جانا پوری طرح ناقابل قبول ہے۔