آل سعود کی ایک اور خباثت، سعودی عرب میں شراب خانہ کھل گیا
شیعہ نیوز: سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار برسراقتدار حکومت نے ملک میں شراب خانہ کھولنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
ایک وقت تھا جب سعودی عرب کے بارے میں معروف تھا کہ یہ دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سینما کھولنے کی اجازت نہیں اس کی بنیادی وجہ مدینہ منورہ کا اسلام کے مقدس ترین شہروں میں سے ایک ہونا تھا۔
مدینہ میں سینما ہال قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ نئے منصوبوں کے تحت 10 سینماؤں کے علاوہ 28 دکانیں، 32 ریستوران اور تفریح کیلئے دو مقامات شامل ہیں۔
مدینہ میں سینماوں کی تعمیر کے اعلان پر مسلمانوں کے تمام مسالک میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ۔
یہ بھی پڑھیں : مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا الیکشن 2024ء کے لیے اپنا منشور جاری
ابھی سینما کھلنےپر احتجاج تھما نہیں تھا کہ ریاض میں شراب خانہ کھولنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار ملک کے دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھولنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
شراب خانہ غیرمسلم سفارت کاروں کے لیے تیار کیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند ہفتوں بعد کھول دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شراب خانہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر کے قریب تیار کیا جائیگا جہاں سے شراب خریدنے کے لیے غیرمسلم صارفین ایک ایپ کے ذریعے اندراج کروائینگے۔
شراب خریدنے والے صارف کو پہلے سعودی عرب کے محکمہ وزارت خارجہ سے کلیئرنس کوڈ لینا ہو گا جس کے بعد اس کے ماہانہ کوٹے کے مطابق شراب فراہم کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شراب خانے کو سختی سے صرف غیرمسلم صارفین تک محدود رکھا جائے گا
تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ غیرمسلم سفارتکاروں کے علاوہ دیگر غیرمسلم تارکین وطن کو بھی شراب خانہ تک رسائی دی جائے گی یا نہیں۔
سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے شراب خانہ کھولنے کی خبر پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
سعودی عرب کے مختلف شہروں منجملہ دارالحکومت ریاض میں نائٹ کلبز، میوزیکل شوز اور تفریح کے نام پر رقص و سرور کی دیگر اسلام مخالف تقریبات پوری آب و تاب کے ساتھ منعقد ہو رہی ہیں۔
جن میں شریک دسیوں ہزار کی تعداد میں سعودی مرد اور خواتین ملے جلے مجمع میں ناچتے، گاتے اور احکام اسلامی کی کھلی خلاف ورزی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
دنیا بھر میں مسلمان یورپ اور سعودی عرب میں ہونے والی آزادانہ سرگرمیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آل سعود کی عیاشیاں اسلام مخالف ہیں اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے سعودی حکومت کے ناقدین سامنے آرہے ہیں۔
سعودی عرب میں حکومت کی پالیسی کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کا سر قلم کر دیا جاتا ہے اور یمنیوں پر بھی زمین تنگ کر دی جاتی ہے۔