جماعت اسلامی کا تکفیریوں سے انتخابی اتحاد!
رپورٹ: سید عدیل زیدی
جماعت اسلامی پاکستان میں ایک معتدل مذہبی و سیاسی جماعت کے طور پر جانی جاتی ہے، اس جماعت میں اکثریت پڑھے لکھے، دانشور اور دین کی سوجھ بوجھ رکھنے والے رہنماون و کارکنان کی ہے۔ جماعت اسلامی کو قیادت کے انتخاب اور تنظیمی نظم و نسق کی وجہ سے بھی ملک کی مذہبی و سیاسی جماعتوں میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ مرحوم مولانا مودودی سے لیکر مرحوم قاضی حسین احمد اور اب سراج الحق تک، جماعت کے تمام سربراہوں نے اپنے دور قیادت میں ملک میں بین المسالک اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے مجموعی طور پر قابل تحسین کردار ادا کیا ہے۔ بعض مواقع پر جماعت اسلامی ایسے عناصر کے بھی قریب دکھائی دی گئی، جن کا ہدف ملک میں افراتفری اور شرپسندی پھیلانے کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا، تاہم ان عناصر سے ایک حد تک فاصلہ ضرور رکھا گیا۔ تاہم اب ایک مرتبہ پھر جماعت اسلامی کی جانب سے ایک کالعدم فرقہ پرست جماعت یعنی سپاہ صحابہ کیساتھ روابط اور قربتیں دیکھنے کو مل رہی ہیں، جو کہ جماعت اسلامی کے تشخص کو بری طرح متاثر کرنے کیلئے کافی ہے۔
جماعت اسلامی نے خیبر پختونخوا میں کالعدم سپاہ صحابہ کے سیاسی شعبہ ’’راہ حق پارٹی‘‘ کیساتھ آنے والے انتخابات کیلئے اتحاد کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی اور راہ پارٹی نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے، جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر بحر اللہ خان ایڈوکیٹ اور راہ حق پارٹی کے جنرل سیکرٹری ابراہیم قاسمی، بابو معاویہ اور این اے 31 کے امیدوار امداد خلیل نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پشاور کے امیر بحر اللہ خان ایڈووکیٹ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہ حق پارٹی کے امیدوار ابراہیم قاسمی آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست پر ہمارے امیدوار امداد خلیل کو سپورٹ کریں گے، اس کے بدلے میں جماعت اسلامی پی کے 81 کے امیدوار راہ حق پارٹی یعنی کالعدم سپاہ صحابہ کے امیدوار ابراہیم قاسمی کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بحر اللہ خان نے کہا کہ سیاسی استحکام بحرانوں کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا، عوام ترازو نشان کا ساتھ دیں، اب حل صرف جماعت اسلامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے بارے میں بے یقینی کی فضا ختم کرے، ملک میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانا حکومت اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، تاکہ عوام آزادانہ اور پرامن ماحول میں اپنی رائے کا استعمال کرسکیں۔ علاوہ ازیں راہ حق پارٹی اور کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنماء ابراہیم قاسمی نے کہا کہ راہ حق پارٹی جماعت اسلامی کے این اے کے امیدوار امداد خلیل کو سپورٹ کرے گی اور دیگر حلقوں پر بھی بات چیت ہوگی۔ پریس کانفرنس میں دونوں پارٹیوں کی بڑی تعداد میں عہدے دار اور کارکنان موجود تھے۔ ابراہیم قاسمی نے مزید کہا کہ وہ جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار کی الیکشن میں حمایت کرینگے، جماعت اسلامی پر کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں ہے اور راہ حق پارٹی پر بھی کوئی کرپشن کا دھبہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ’’دینی، سیاسی’’ جماعتوں کا اتحاد کامیاب رہے گا اور اس کے پشاور میں بڑے اثرات ہونگے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس رجسٹرڈ پاکستان راہ حق پارٹی کی بنیاد محمد ابراہیم قاسمی نے ہی رکھی تھی، جو خیبر پختونخوا میں کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کے سرگرم رہنماء رہ چکے ہیں۔
2015ء سے کالعدم تنظیم کا یہ ’’سیاسی چہرہ‘‘ ملک بھر میں اپنی جڑیں بڑھاتا رہا، اس جماعت میں اکثریت کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنماوں اور کارکنان کی ہے جبکہ جمیعت علمائے اسلام کے کچھ لوگ بھی راہ حق پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ بظاہر اہل سنت و الجماعت یعنی کالعدم سپاہ صحابہ کی قیادت پاکستان راہ حق پارٹی سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے، تاہم حقیقت میں یہ تکفیری جماعت کا سیاسی ونگ ہی ہے۔ پاکستان راہ حق پارٹی کی انتخابی مہم کے دوران بھی سپاہ صحابہ کی قیادت کی تصاویر اور تنظیمی جھنڈا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ کالعدم سپاہ صحابہ نے 2013ء کے عام انتخابات میں ’’متحدہ دینی محاذ کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا تھا، جس میں پاکستان راہ حق پارٹی سمیت دیوبند مکتب فکر کی دیگر جماعتیں بھی شامل تھیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے کالعدم اور فرقہ پرست جماعت کیساتھ انتخابی اتحاد یقینی طور پر اس جماعت کے معتدل اور اتحاد بین المسلمین کے دعووں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔