پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

قناعت پسندی بڑا سرمایہ، اللہ کا حکم، رسول اور آئمہ ہدیٰ کی سیرت ہے،علامہ ریاض نجفی

شیعہ نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے جامع علی مسجد جامعة المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قناعت پسندی بڑا سرمایہ ہے۔ قناعت پسندی اللہ کا حکم، رسول اور آئمہ ہدیٰ کی سیرت ہے۔ قناعت پسندی کا مطلب ضرورت کے مطابق خرچ کرنا اور سادہ زندگی بسر کرنا ہے کہ آپ کی ضروریات پوری ہو جائیں۔ فضول خرچی اور نمود و نمائش کو اللہ تعالی پسند نہیں کرتا۔ رسول اللہ، اہلبیت اطہار اور اصحاب ذی وقار کی زندگی کا مطالعہ کریں تو قناعت پسندی سے کا بہترین نمونہ نظر آتی ہے۔ رئیس الوفاق المدارس نے زور دیا کہ لوگ فضول خرچی چھوڑ دیں۔ اللہ نے آپ کو بہت دیا ہے تو اس طرح کی فضول خرچیاں کرنے کی بجائے اپنے گھرکی اضافی چیزیں غریبوں میں تقسیم کر دیں۔ غریب بچیوں کی شادیاں کروا دیں، غریب کو گھر بنوا دیں، بچوں کو تعلیم دلوا دیں یا انہیں روزگار میں مدد دے دیں۔ اس طرح سے اللہ کے دین کے مطابق اپنی زندگی بسر کر سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ہے کہ وہ چاہتے تو اچھا لباس پہن سکتے اور اچھا کھانا کھا سکتے تھے مگر ریاست مدینہ میں عام آدمی جو کچھ کھا سکتا ہے، علیؑ بھی وہی کھائے گا۔ انہوں نے کہا 19 رمضان المبارک کو مولائے کائنات علی علیہ السلام نے روزہ اپنی بیٹی اُم کلثوم کے گھر افطار کیا۔ انہیں دودھ اور نمک افطاری کیلئے پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا علیؑ صرف ایک چیز سے افطار کرتا ہے۔ انہوں نے دودھ واپس کر دیا اور نمک سے روزہ افطار کیا۔ حضرت سلمان فارسی کو مدائن کا گورنر بنا کر بھیجا تو وہ جاہ و جلال کی بجائے گدھے پر بیٹھ کر گئے۔ سادہ لباس لمبی داڑھی کیساتھ مدائن پہنچے تو لوگ شہر سے باہر ان کے استقبال کیلئے کھڑے تھے اور انہی سے پوچھنے لگے کہ کیا آپ جانتے ہیں سلمان فارسی کو جو وہ ہمارے گورنر مقرر ہوئے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ میں خود سلمان فارسی ہوں تو وہ حیران رہ گئے۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ آج ہمارے گھروں میں تین تین چار چار گاڑیاں کھڑی ہوتی ہیں۔ ہم فضول خرچی کی طرف بڑھ گئے ہیں۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ہی گاڑی کیلئے ایک ڈرائیور رکھ کر تمام گھر والوں کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ مگر ایسا نہیں ہوتا۔ انہوں نے اپنی افطاری کی دعوت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کیلئے کھجور، سموسے، پکوڑے اور دہی بھلوں کے علاوہ مختلف 13 قسم کے کھانے پیش کیے گئے تو میں نے کہا کہ افراد تھوڑے ہیں تو اتنی ضرورت نہیں تھی۔ تو میزبان کہنے لگے۔ ان کی بیوی مبلغہ ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ ہم 14 معصومین کے ماننے والے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button