سید حسن نصراللہ دنیائے عرب کے سب سے زیادہ بہادر، جری اور طاقتور رہنما ہیں، اسرائیلی تجزیہ نگار
شیعہ نیوز: صیہونی حلقے اعتراف کر رہے ہيں کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ عالم عرب کے سب سے بہادر، جری اور طاقتور رہنما ہیں ۔
رای الیوم انٹرنیشنل نے لکھا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ، صیہونی حکومت کے صحافتی ، سیکیورٹی اور سیاسی حلقوں کو مسلسل الجھائے ہوئے ہيں اور سانس لینے کا موقع بھی نہيں دے رہے ہيں ۔
اسرائیلی تجزیہ نگار یھودا گلکمان نے سید حسن نصراللہ کو دنیائے عرب کا سب سے زیادہ بہادر و جرائت مند رہنما قرار دیا ہے کہ جو صیہونی حکومت کو صحافتی اور فوجی لحاظ سے چیلنج کرنے میں ذرا برابر بھی پس و پیش نہيں کرتا۔
گلکمان نے کہا کہ حسن نصراللہ ایسی تجربہ کار اور کہنہ مشق شخصیت کے مالک ہيں جو کسی بھی دشمن سے زیادہ اسرائیل کو پہچانتے ہيں ۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ میں لڑائی کے دوران اسرائیل کی 601 ویں بٹالین کا ڈپٹی کمانڈر ہلاک
اسرائیلی تجزیہ نگار نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ حزب اللہ نے اپنی صلاحیتوں کا پانچ فیصد بھی استعمال نہيں کیا ہے اور اب بھی اس نے اپنے بہت سے طرب کے پتے استعمال نہيں کئے ہيں۔
اس رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سابق سربراہ عباس موسوی کی شہادت کے بعد جب سے سید حسن نصراللہ ، حزب اللہ کے سربراہ بنے ہیں اس وقت سے ان کی تمام تر توجہ اسرائیلی فوج کے ساتھ جنگ پر مرکوز ہے۔
ایہود گلکمان نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہ اسرائیل کے سیاسی حالات حتی موجودہ اور گذشتہ لیڈروں کے حالات زندگی کو بھی اچھی طرح جانتے ہيں اور دنیائے عرب کے دوسرے رہنماؤں کے برخلاف نصراللہ جرائت و بہادری میں معروف ہيں اور ان میں اصالت پائی جاتی ہے اور وہ مقابلہ آرائی سے نہيں ڈرتے۔
صیہونی حکومت کے اس عالمی تجزیہ نگار نے کہا کہ سید حسن نصراللہ بہترین فصاحت و بلاغت کے مالک ہيں اور ان کی شہرت ان کی خطابت سے بھی ہے ۔ اس صیہونی مبصر کا کہنا ہے کہ سید حسن نصراللہ کے اندر غیرمعمولی کشش پائی جاتی ہے اور اس سے وہ رائے عامہ کو متاثر کرتے ہيں۔
قاتل و نسل کش صیہونی فوج کے سابق آپریشنل کمانڈر یسرائیل زیف نے بھی اسرائیلی ٹی وی چینل بارہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ کے بارے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے کیونکہ وہ نہ صرف لبنان بلکہ مغربی ایشیاء کے سب سے بہادر و جرائت مند رہنما ہیں۔
یسرائيل زيف نے مزید کہا کہ اسرائیل میں پائے جانے والے تصور کے برخلاف صیہونی حکومت کے پاس ان کے بارے میں بالکل صحیح اور موثق اطلاعات نہيں ہيں ۔ وہ محدود سیکیورٹی حلقے میں رہتے ہيں جس میں رخنہ ڈالنا و نفوذ پیدا کرنا اگر ناممکن نہ ہو تو بھی بہت مشکل ہے۔
ایک اور صیونی تجزیہ کار ڈنی روین اشٹائن نے کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ ایک عظیم شخصیت کے مالک ہيں اور فلسطینیوں اورعالم عرب کی نگاہ میں وہ جمال عبدالناصر سے بڑھ کر ہيں-
اس اسرائیلی تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ جمال عبدالناصر جون میں ہونے والی جنگ میں صرف چھے دن تک لڑ سکے لیکن سید حسن نصراللہ نے دوہزار چھے کی جنگ میں اسرائیلیوں کو چار ہفتوں سے زیادہ عرصے تک سرنگوں میں رہنے پر مجبور کردیا تھا۔