امریکہ و اسرائیل، غزہ میں جنگبندی کا ارادہ نہیں رکھتے، حماس
شیعہ نیوز: فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس” کے پولیٹیکل بیورو "حسام بدران” نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکہ اور صیہونی وزیراعظم کے تخریب کارانہ کردار پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو جانتا ہے کہ حماس اور مقاومت کو ختم کرنا ناممکن ہے، اسی وجہ سے مذاکرات کے لئے مجبور ہوا۔ غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لئے قاھرہ مذاکرات کے اختتام پر حسام بدران نے کہا کہ اِن مذاکرات کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے لیکن یہ بات عیاں ہے کہ امریکی حکومت ابھی تک اس مذاکرات کی کامیابی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ واضح رہے کہ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی CIA کے سربراہ "ویلیئم برونز”، اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کے سربراہ "ڈیوڈ بارنیا”، قطر کے وزیراعظم "محمد بن عبدالرحمن آل ثانی” اور مصری حکام نے قاھرہ میں ایک اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد غزہ میں جنگ بندی کا حصول تھا۔ حسام بدران نے اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو” ان مذاکرات میں اصلی رکاوٹ ہے۔ وہ غزہ اور رفح میں اپنے جنگی جرائم جاری رکھنا چاہتا ہے۔
حسام بدران نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اپنے قیدیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پوری طاقت سے اپنی ملت کا دفاع اور اسرائیل کا مقابلہ کریں گے۔ انہیں مذاکرات کے حوالے سے حماس کے پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل ھنیہ” نے منگل کی شام ایران کے وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان” سے ملاقات کی۔ حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ اس ملاقات میں غزہ کے خلاف سیاسی و میدانی جنگ کا جائزہ لیا گیا۔ اس موقع پر فلسطینی عوام کے جائز حقوق اور اجتماعی قتل کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی سفارتی کوششوں کا ذکر کیا گیا۔ اسماعیل ھنیہ اور حسین امیر عبداللہیان نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور انسانی امداد کی رسائی پر زور دیا۔ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ بندی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلاء کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا نیا معاہدہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام کی واحد بنیاد قبضے کا خاتمہ اور فلسطینی عوام کے حقوق کا حصول ہے۔