مشرق وسطی

ایران اندرونی سمیت خطے کے تنازعات سے انتہائی مہارت و زیرکی کیساتھ نمٹ رہا ہے، حسین علیان

شیعہ نیوز: معروف اردنی سیاسی مصنف و تجزیہ نگار حسین علیان نے خطے میں جاری تنازعات کے حوالے سے ایرانی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، مذکورہ تنازعات کے ساتھ انتہائی بہترین انداز میں نمٹنے پر مبنی ایرانی کوششوں کو سراہا اور تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ 4 دہائیوں سے امریکی و مغربی استکبار و غنڈہ گردی کو روک رکھا ہے۔ معصومہ فروزان کے اس سوال کے جواب میں کہ ایران، طوفان الاقصیٰ مزاحمتی آپریشن میں براہ راست طور پر شریک نہیں لیکن اس کے باوجود اس پر مذکورہ جنگ میں شریک ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے تو اس حوالے سے آپ کی رائے کیا ہے؟ حسین علیان کا کہنا تھا کہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ درحقیقت (اسلامی مزاحمتی محاذ کی بھرپور حمایت کے سبب) ایران، طوفان الاقصیٰ مزاحمتی آپریشن کے مرکز میں موجود ہے، اس کے لیے نہ کسی میڈیا کی ضرورت ہے اور نہ ہی اطلاع رسانی کی اور بلاشبہ یہ اسلامی جمہوریہ کے لیے ایک عظیم اعزاز ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہر اس فریق کے ساتھ کھڑا ہے اور ہر اس فریق کی پشت پناہی کر رہا ہے کہ جو ظالموں و غنڈوں کا مقابلہ کرتا ہے!

معروف اردنی تجزیہ نگار و مصنف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی استکبار کہ جو خطے کا پانچواں ستون ہے اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایران کے خلاف بحرانوں کو بھڑکانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نہ صرف کبھی قبائلیت اور کبھی فارسی، صفوی و مجوسی نسل پرستی کے ہتھیاروں سے حملہ کرتا ہے بلکہ وہ  بعض عرب ممالک کے لئے غاصب صیہونی رژیم کے بجائے، اسلامی جمہوریہ ایران کو ہی خطے کا اولین دشمن بھی قرار دیتا ہے اور یہ کہنا ضروری ہے کہ اس ففتھ کالم (امریکی لابی) کے کچھ اراکین ایران کے اندر بھی موجود ہیں کہ جو احمق، متعصب، نسل پرست اور قبائلی ہیں اور ہمیشہ ہی ان مسائل کو ہوا دیتے رہتے ہیں اور ان اندرونی اختلافات کو مضبوط کرتے رہتے ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف گزشتہ 4 دہائیوں سے امریکی-مغربی استکبار و غنڈہ گردی کو کچل کر رکھ دیا ہے بلکہ وہ ان تنازعات کے ساتھ بھی انتہائی ہوشیاری، زیرکی و مہارت کے ساتھ نمٹ رہا ہے جبکہ ایران کو اس بات کا مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سلامتی اور مفادات کے دفاع کے لئے تمام ضروری وسائل کو استعمال میں لائے۔

حسین علیان نے تاکید کی کہ جو کوئی بھی غاصب صیہونیوں و مغرب کے خلاف لڑائی کو "عرب-ایران تنازعہ” یا کسی اور لڑائی سے بدلنا چاہتا ہو، اس کام کے لئے اسے غاصب صیہونیوں کی رہنمائی اور انہی کی خدمات میسر ہوتی ہیں۔

معروف اردنی تجزیہ نگار نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران تیزی کے ساتھ ترقی کرتے بین الاقوامی محور کا بنیادی جزو اور ایک فعال علاقائی طاقت بن چکا ہے اور یہ ہم (عرب ممالک) اور اسلامی جمہوریہ ایران دونوں پر واجب ہے کہ ہم گذشتہ اختلافات و تنازعات سے نہ صرف گزر جائیں بلکہ انہیں یوں مثبت نقطہ نظر سے دیکھیں کہ جو ہمارے مفادات، باہمی تعلقات اور خطے بھر کے ممالک و اقوام کے مشترکہ مفادات میں ہو تاکہ ہم موجود اختلافات سے بڑھ کر اپنے باہمی تعلقات کو اہمیت دے سکیں!

انہوں نے فلسطینی مزاحمتی قوتوں بالخصوص حماس کے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ذخائر کے بارے کہا کہ اس مزاحمتی آپریشن کے پیچھے جو حکمت عملی و نظریہ ہے وہ کبھی بھی گولہ بارود اور فوجی سازوسامان و ہتھیاروں کے ذخائر سے لاتعلق نہ تھا اور اس معاملے کے بارے حتما سوچا گیا ہو گا اور محاصرے میں رہتے ہوئے طویل المدتی جنگ کے لیے تیاری کی گئی ہو گا۔ اپنی گفتگو کے آخر میں حسین علیان کا کہنا تھا کہ دشمن میڈیا بغیر کسی دستاویز یا ثبوت کے، رائے عامہ کو ہتھیاروں، فوجی آلات و سازوسامان، وقت کے ضیاع اور ہونے والے نقصانات کی جانب موڑ کر ایک قسم کی نفسیاتی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے لیکن یہ مزاحمتی محاذ ہی ہے کہ جو دستاویزات اور ویڈیو شواہد اور حتی رائے عامہ میں مقبولیت حوالے سے؛ وہ بھی غزہ سے لے کر لبنان تک، میدان جنگ کا اصلی فاتح ہے!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button