ڈیرہ اسماعیل خان میں مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کی قدس ریلی
شیعہ نیوز: ڈیرہ اسماعیل خان میں جمعتہ الوداع یوم القدس کے موقع پر سول سوسائٹی کے زیر اہتمام فوارہ چوک سے شہدائے فلسطین چوک تک ریلی نکالی گئی، جس میں مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، تجارتی تنظیموں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی۔ ریلی کی قیادت شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر، سینئر صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی، علامہ ناصر توکلی، علامہ کرامت علی شاہ، انصار علی زیدی، سابق صوبائی وزیر عبدالحلیم قصوریہ، ایپکا کے صدر فدا حسین بلوچ، سینئر نائب صدر محمد زبیر بلوچ، جنرل سیکرٹری سید نجف علی شاہ، وحدت اساتذہ کے جنرل سیکرٹری قاری سراج الدین، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ضلعی امیر راجا اختر حسین محمدی، جماعت اہل سنت کے ضلعی سینئر نائب صدر عابد فاروقی، مسلم لیگ نون کے رہنما ڈاکٹر عبد اللہ ظفری، خاکسار تحریک خیبر پختونخوا کے ناظم میاں اللہ دتہ ساجد، ٹی ایل پی کے امیدوار برائے ضمنی الیکشن این اے 44 اختر سعید ایڈوکیٹ، تاجر برادری کے رہنما عبد اللہ خان، پی پی اقلیتی ونگ کے رہنما و سابق ایم پی اے کشور کمار نے کی۔
شہدائے فلسطین چوک پر پہنچ کر تختی کی نقاب کشائی کی گئی، اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ریاستیں متحد و منظم ہو کر اسرائیل کے خلاف جہاد کا علان کریں۔ غزہ میں کربلا کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے۔بچوں اور عورتوں کو بھی بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے، پانی و خوراک بند جب کہ علاج کی سہولت بھی ختم کر دی گئی ہے۔گرفتاریاں کر کے عقوبت خانوں میں تشدد کیا جا رہا ہے۔ پنیتیس ہزار افراد شہید کر دیے گئے ہیں جن میں خواتین سمیت تیرہ ہزار سے زائد بچے شامل ہیں۔بچوں سمیت 75 ہزار افراد زخمی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور بعض یورپی ریاستیں اسرائیل کی سرپرستی و مدد کر رہی ہیں، مگر 57 مسلم ممالک فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جوہری قوت کی حیثیت سے اقوام متحدہ سمیت عالمی فورموں پر آواز اٹھائے، پاک افواج بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قرارداد اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کروائی جائے اور سرکاری سطح پر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت جہاد نہیں کر سکتی تو عوام کو اجازت دے کہ وہ فلسطین جائیں اور اسرائیل کے خلاف لڑیں۔ انہوں نے عوام سے استدعا کی کہ فرقہ بندی اور امت مسلمہ کو تقسیم کرکے کمزور بنانے کی سازشوں کو ناکام بنا دیں۔ ہم سب مسلمان یکجہت و یک جا ہیں، اگر امریکا و برطانیہ اور اسرائیل باز نہ آئے اور مسلم حکمرانوں نے کردار ادا نہ کیا تو ہم تمام پابندیاں توڑ کر جہاد کے لیے نکل کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے کہا اگر آج مسجد اقصی’ کا تحفظ یقینی نہ بنایا گیا تو کل بیت اللہ کی حفاظت بھی ناممکن ہو جائے گی لہذا مسلم حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اسرائیل کا راستہ روکیں۔ علمائے کرام، سیاسی، سماجی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں کتبے اور بینر اٹھا رکھے تھے، جن پر اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے
اس موقع پر علمائے کرام، سیاسی و مذہبی قائدین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مظلوم فلسطینیوں پر وحشیانہ مظالم ڈھا کر نسل کشی کر رہا ہے۔ عالمی قوتوں،اقوام متحدہ بالخصوص مسلم ممالک کو کردار ادا کرتے ہوئے جنگ بندی کروا کر اسرائیل کا راستہ روکناچاہیے۔ اور مل کر اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔ آخر میں شوبرا چو ک کا نام تبدیل کر کے شہدائے فلسطین چوک رکھا گیا تختی کی باقاعدہ نقاب کشائی کی گئی۔