ایران نے اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے مطابق اپنے دفاع کے ذاتی حق سے استفادہ کیا ہے، جیمز بیز
شیعہ نیوز: الجزیرہ کے مبصر جیمز بیز نے کہا ہے کہ ایران نے آپریشن ’’وعدہ صادق‘‘ میں اپنے دفاع کے ذاتی حق سے کام لیا ہے اور اب اسرائیل کا ردعمل بحران کے خاتمے یا دوام کا تعین کرے گا۔
ارنا نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ جیمز بیز نے اپنے ٹی وی پروگرام میں، اسرائيل کے حملے کے جواب میں سنیچر کی رات انجام پانے والے ایران کے آپریشن "وعدہ صادق” کی ماہیت پر روشنی ڈالی ۔
انھوں نے کہا کہ یہ آپریشن اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 51 کے مطابق انجام پایا ہے جس میں ملکوں کو اپنے دفاع کا حق دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ایرانی ہیکروں کی اسرائیلی ریڈاروں تک رسائی، لاکھوں پیغام ارسال کر دیئے
الجزیرہ کے مبصر جیمز بیز نے "اندازوں کی غلطی” کے اثرات اور جنگوں کے ختم یا جاری رہنے میں اس کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایرانی کونسلیٹ پر اسرائيلی حکومت کے حملے کے بعد ایران کے جوابی حملے سے، جو بین الاقوامی اصول وضوابط کے مطابق تھا، سائیکل پورا ہوگیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اب اگر اسرائیل کے ردعمل میں اندازوں کی غلطی ہوئی اور اس بات کو نظر انداز کردیا گیا کہ سائیکل مکمل ہوگیا ہے تو لڑائی جاری رہ سکتی ہے۔
انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتین یاہو کی جنگ پسندی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دیرینہ دشمن یعنی ایران کے ردعمل میں اپنی جنگ پسندی سے کام لے سکتے ہیں، بنابریں نتین یاہو کو کنٹرول کرنے میں امریکا کا کردار اہم ہوگا۔
الجزیرہ کے مبصر جیمز بیز نے کہا کہ ایران نے دمشق میں اپنی کونسلیٹ پر اسرائيلی جارحیت کا جواب دینے سے پہلے 13 دن تک حالات اور پوزیشن کا جائزہ لیا اور پھر پوری منصوبہ بندی کے ساتھ صرف اپنی طاقت اور فوجی توانائی دکھانے کے لئے نہ کہ اسرائیلیوں کے قتل کے لئے، آپریشن انجام دیا ۔
انھوں نے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں 13 دن کی تاخیر کے بارے میں کہا کہ ممکن ہے کہ اس تاخیر کی وجہ کونسلیٹ پر حملے اور امداد رسانی کی عالمی تنظیم ’’ورلڈ سنیٹرل کچن‘‘ کے کارکنوں پر حملے کا ایک ہی وقت میں انجام پانا، ہو اور ایران نے سوچا ہو کہ کہیں اس کے جوابی اقدام سے اس بین الاقوامی امدادی تنظیم کے کارکنوں کے قتل عام کی عالمی سطح پر ہونے والی مذمت پس پشت نہ چلی جائے۔
الجزیرہ ٹی وی کے مبصر جیمز بیز نے آخر میں اسرائيلی حکومت اور ایران کے درمیان لڑائی بڑھنے کے نتیجے میں تیل کی عالمی قیمت متغیر ہونے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس صورت میں امریکہ کے صدارتی انتخابات پر اس کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔