حماس کا طوفان الاقصیٰ بارے محمود عباس کے بیان پر اظہار افسوس
شیعہ نیوز: اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے منامہ میں منعقدہ عرب سربراہ اجلاس سے قبل فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے خطاب میں طوفان الاقصیٰ کے اور اندرونی مفاہمت کے حوالے سے ان کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا۔
حماس نے جمعرات کو ایک پریس بیان میں اس بات پر زور دیاکہ صہیونی دشمن جو غزہ، مغربی کنارے، یروشلم اور مقبوضہ اندرونی علاقوں میں 76 سال سے زائد عرصے سے ہمارے معصوم لوگوں کو قتل، دہشت اور تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔ وہ 1948 سے لے کر اب تک قومی جدوجہد کے تمام مراحل اور سٹیشنوں میں ہمارے لوگوں کے خلاف اپنے جرائم کے ارتکاب کاکوئی بہانہ نہیں چھوڑتا۔ محمود عباس اس کے جرائم پر بات کرنے کے بجائے حماس کے خلاف بیانات د ے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں، بن سلمان
انہوں نے وضاحت کی کہ 7 اکتوبر کوطوفان الاقصیٰ آپریشن ہمارے فلسطینی عوام کی اس قابض دشمن کے خلاف جدوجہد کی سب سے اہم کڑی ہے جو ہمارے حقوق اور مقدسات کو پامال کرتا ہے اور ہمارے قیدیوں پر ظلم کرتا ہے۔ ہم نے جو کیا اس کا مقصد فلسطینی کاز کو ایک بار پھر سامنے لانا تھا۔
طوفان الاقصی کی بہ دولت اس وقت ہم مسئلہ فلسطین کو پوری دنیا میں اجاگرکرنے اور اسے عالمی مسئلے کے طور پر پیش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
آج پوری دنیا فلسطین کی آزادی اور ان کےحق خود ارادیت کے لیے بہ یک آواز ہے۔
خیال رہے کہ محمود عباس نے اپنی تقریر میں دعویٰ کیا کہ "اس دن حماس کے یکطرفہ فیصلے کے ذریعے کی جانے والی فوجی کارروائی نے اسرائیل کو غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے اور اسے قتل و غارت، تباہی اور بے گھر کرنے کے لیے مزید بہانے اور جواز فراہم کیے تھے”۔
حماس نے محمود عباس سے استفسار کیا کہ کیا طوفان الاقصیٰ سے قبل اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام نہیں کرہا تھا۔