مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

استقامت شام کی ممتاز شناخت ہے اور یہ خصوصیت باقی رہنی چاہئے، آیت اللہ خامنہ ای

شیعہ نیوز: رہبر معظم انقلاب بشار الاسد سے ملاقات میں استقامت کو شام کی اصل پہچان اور اہم تشخص قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس اہم تشخص کی وجہ سے خطے میں شام کو خصوصی حیثیت حاصل ہے لہذا اس خصوصیت کی حفاظت کی جانی چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے (جمعرات) شام کے صدر بشار اسد اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات میں استقامت کو شام کی اصل پہچان اور اہم تشخص قرار دیتے ہوئے فرمایا: اس اہم تشخص کی وجہ سے خطے میں شام کو خصوصی حیثیت حاصل ہے اور یہ اس خصوصیت کی حفاظت کی جانی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب نے ایرانی عوام سے تعزیت کے اظہار کے لیے صدر بشار اسد کی تہران آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ایران اور شام کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں مرحوم صدر رئیسی کے نمایاں کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امیر عبداللہیان نے بھی اس سلسلے میں خصوصی توجہ دی۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ میں جنگ مزید 7 ماہ تک جاری رہ سکتی ہے، اسرائیل

آیت اللہ خامنہ ای نے ایران اور شام کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کو دونوں ممالک کے مزاحمتی محور کے ستون ہونے کے لحاظ سے بھی اہم قرار دیتےہوئے کہا: شام کا اصل تشخص مزاحمت ہے جو مرحوم حافظ اسد کے دور میں "مزاحمت اور مزاحمتی محاذ” کے قیام کے ساتھ تشکیل پائی اور اس نے ہمیشہ شام کے قومی اتحاد کو بھی تقویت پہنچائی ہے۔

انہوں نے اس تشخص کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مغربیوں اور خطے میں ان کے گماشتوں نے اس ملک کے سیاسی نظام کو اکھاڑ پھینکنے اور شام کے خلاف جنگ چھیڑ کر اسے علاقائی مساوات سے دور کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے اور وہ اب شام کو دوسرے طریقوں سے علاقائی مساوات سے نکال باہر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن میں وہ جھوٹے وعدے بھی شامل ہیں جنہیں وہ کبھی پورا نہیں کریں گے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شامی صدر کے ٹھوس موقف کی تعریف کرتے ہوئے تاکید کی کہ ہر ایک کو شامی حکومت کی نمایاں خصوصت یعنی مزاحمت کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرنا چاہیے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ایران اور شام پر امریکہ اور یورپ کے سیاسی اور اقتصادی دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں باہمی تعاون کو بڑھانے اور اسے مضبوط کرنے کے ذریعے ان حالات سے عبور کرنا چاہئے۔

انہوں نے مختلف شعبوں میں ایران اور شام کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے لیے مرحوم صدر رئیسی کی آمادگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اب جناب مخبر صدر کے اختیارات کے حامل ہیں، وہ اسی طرز عمل کو جاری رکھیں گے اور ہم امید کرتے ہیں کہ تمام معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھیں گے۔

رہبر معظم انقلاب نے غزہ کے حوالے سے خطے کے بعض ممالک کے موقف اور بے عملی پر تنقید کرتے ہوئے منامہ میں عرب رہنماؤں کے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کیا کہ اس اجلاس میں فلسطین اور غزہ کے حوالے سے بہت سی کوتاہیاں سامنے آئیں، لیکن کچھ ممالک نے اچھا اقدام کیا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ مستقبل کے بارے میں ایران کا نقطہ نظر مثبت اور روشن ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ہم سب اپنا فرض ادا کر کے اس روشن مستقبل تک پہنچ سکیں گے۔

اس ملاقات میں شام کے صدر بشار اسد نے رہبر معظم انقلاب اور ایران کی حکومت اور قوم سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور شام کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات ہیں جو آپ کی رہنمائی میں آگے بڑھ رہے ہیں او آپ کی ہدایات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے صدر رئیسی اور امیرعبداللہیان کوشاں تھے۔

بشار الاسد نے صدر رئیسی کی عاجزی، دانشمندی اور اخلاقی شخصیت کا ذکر کرتے ہوئے انہیں انقلاب اسلامی کے عہدوں اور نعروں کی ایک واضح مثال قرار دیا اور مزید کہا کہ جناب رئیسی نے اسلامی جمہوریہ کے کردار پر اہم اثر ڈالا ہے۔ انہوں نے گزشتہ تین سالوں میں خطے اور فلسطین کے مسئلے کے ساتھ ساتھ ایران اور شام کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کیا۔

بشار الاسد” نے بھی علاقے میں مزاحمت کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد تب جا کر علاقے میں مزاحمت کو طاقت ملی ہے اور اب یہ ایک مذہبی اور سیاسی نقطہ نظر کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ مغرب کے مقابلے بھی کسی قسم کی پسپائی ان کی پیش قدمی کا باعث بنے گی۔ میں نے چند سال پہلے اعلان کیا تھا کہ مزاحمت کی قیمت سمجھوتے (مغرب کے سامنے تسلیم ہونے) کی قیمت سے کم ہے اور یہ مسئلہ اب شامی عوام کے لئے واضح ہوگیا ہے اور غزہ کے حالیہ واقعات اور مزاحمت کی فتوحات نے علاقے کے لوگوں کے لیے اس مسئلے کو مزید واضح اور ثابت کیا کہ مزاحمت ایک نجات بخش اصول ہے۔

شامی صدر نے خطے میں مزاحمت کی حمایت میں نمایاں اور اہم کردار ادا کرنے اور تمام شعبوں میں شام کی حمایت کرنے پر رہبر معظم انقلاب کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔

اس موقع نے پر رہبر معظم نے کہا کہ آپ نے اہم نکات بیان کئے لیکن ایک نکتہ نہایت اہم تھا کہ جس پر آپ نے زور دیا اور کہا کہ "ہم جتنا پیچھے بیٹھیں گے، فریق مخالف اتناہی مزید آگے بڑھے گا”، اس بات میں کوئی شک نہیں اور یہی ہمارا پچھلے 40 سالوں سے نعرہ اور تجربہ رہا ہے کہ دشمن سے سمجھوتے کے بجائے مزاحمت کا راستہ اختیار کیا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button