شہید حسین امیر عبداللہیان مقاومت کی آواز تھے، جنرل اسماعیل قاآنی
شیعہ نیوز: تہران میں شاہ عبدالعظیم حسنی (ع) کے مزار پر ایران کے شہید وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان” کے چہلم کے سلسلے میں مجلس عزاء منعقد ہوئی۔ جس سے سپاہ پاسداران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل "اسماعیل قاآنی” نے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ شہید حسین امیر عبداللہیان ایسے انتھک اور بہادر آدمی تھے جنہوں نے شب و روز کام کیا۔ وہ ہر روز مقاومت کے دفاع میں ایک نیا محاذ سر کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس وقت سب کی کوشش تھی کہ مقاومت کی آواز دنیا تک نہ پہنچنے دی جائے اُس وقت محاذ پر استقامت کاروں نے بڑی غیرت سے مظلومین کا دفاع کیا۔ ایسے میں صرف شہید حسین امیر عبداللہیان کی شخصیت ہی تھی جو بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر مقاومت کی آواز بنے۔ قدس فورس کے سربراہ نے کہا کہ جب سب مقاومت کو تنہاء کرنے کی کوشش میں تھے اس دوران شہید وزیر خارجہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین بار خطاب کی دعوت ملی جہاں انہوں نے بھرپور انداز میں مقاومت کی وکالت کی۔
جنرل اسماعیل قاآنی نے کہا کہ اس عظیم شہید نے اپنی آخری تقریر میں جو عبارت پڑھی وہ مقاومت کی حقیقت اور اس قیمتی منصوبے کے دفاع کے لئے خوبصورت ترین متن تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید ابراہیم رئیسی کے قول و فعل اور بین الاقوامی میدان میں شہید حسین امیر عبداللہیان کے اقدامات نے ثابت کیا کہ نہ صرف یہ کہ اگر امریکہ ہمارے سامنے آ جائے تو ہم ڈٹ کر اس کا مقابلہ کر سکتے ہیں بلکہ دوسری بڑی طاقتوں کے ساتھ تعاون بھی کر سکتے ہیں۔ قدس فورس کے سربراہ نے کہا کہ آپ جو اقدامات بھی بین الاقوامی میدان میں دیکھ رہے ہیں شہید وزیر خارجہ کی کوششوں کا ثمر ہے۔ انٹرنیشنل افئیر میں شہید حسین امیر عبداللہیان کی کاوشیں بہت موثر تھیں۔ یہ اقدامات مجرم امریکہ اور بچوں کی قاتل صیہونی رژیم کے مقابلے میں اسلامی نظام کی خودمختاری کو بچانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ آج ہم صدارتی انتخابات کی دہلیز پر ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ایسے شخص کو منتخب کریں جو شہید سید ابراہیم رئیسی کے راستے پر چلے۔
قدس فورس کے سربراہ نے کہا کہ جس چیز نے شہیدان سید ابراہیم رئیسی و حسین امیر عبداللہیان کو ممتاز بنایا اور جو چیز انقلاب اسلامی کے لئے باعث افتخار ہے ہمیں اُن پر غور کرنا چاہئے۔ جنرل اسماعیل قاآنی نے اس بات پر زور دیا کہ ان عظیم شخصیات نے امریکہ سے محاذ آرائی کے دوران یہ ثابت کیا کہ امریکہ پر بھروسہ کئے بغیر بھی کام کیا جا سکتا ہے۔ آپ جان لیں کہ جو بھی مسائل کے حل کے لئے امریکہ سے تعلقات کی باتیں کرتے ہیں یہ وہ عناصر ہیں جو بہادری کے ساتھ شیطان اکبر کا مقابلہ نہیں کرنا چاہتے۔ لیکن جب آپ قدرت اور طاقت کے ساتھ اپنا موقف پیش کرتے ہیں تو امریکہ بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اِن دو دہائیوں میں مقام پیدا کرنے والے شہید حسین امیر عبداللہیان جہاں بھی رہے اسلامی نظام کا دفاع کرتے پائے گئے۔ وہ جہاں بھی تھے انہوں نے شہید قاسم سلیمانی کے ساتھ اپنا رابطہ مسلسل اور مستحکم رکھا۔ انہوں نے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے شہید مقاومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔