مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

کچھ لوگ فلسطینیوں کے غموں کا تماشا دیکھ رہے ہیں، مزاحمت کی طاقت سے امریکہ و اسرائيل ششدر ، سید الحوثی

شیعہ نیوز: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید الحوثی نے کہا کہ صیہونی غاصبوں کے ساتھ بعض عرب ممالک کے تعلقات مضبوط اور گہرے ہو گئے ہیں اور وہ فلسطینی قوم کے قتل وغارت، مصائب اور بھوک کو تماشائی بنے دیکھ رہے ہیں۔

اپنی ہفتہ وار تقریر میں، سید عبدالملک الحوثی نے مزید کہا کہ "دنیا میں کوئی ایسی قوم نہیں جس نے غزہ پٹی میں فلسطینی قوم کی طرح تکلیفیں اور بھوک برداشت کی ہو۔

سید الحوثی نے کہا کہ یہ فلسطینی قوم کے لیے ایک بہت بڑا ذہنی اور جذباتی عذاب ہے کہ وہ یہ دیکھيں کہ ایسے حالات میں کہ جب وہ بھوک سے تڑپ رہے ہوں ، عرب ممالک دشمن کے لیے خوراک سے بھرے سینکڑوں ٹرک بھیجیں ۔

یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم کی مدد کے بجائے صیہونی حکومت کی مدد کرنا خدا اور پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ غداری اور صریح منافقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ کی 90 آبادی ایسی جگہوں پر بے گھر ہےجہاں کوئی سہولت نہیں، یونیسیف

سید الحوثی نے کہا کہ عرب ممالک جو ہمیشہ عربوں کی حمایت اور دفاع کا دعویٰ کرتے ہیں، دشمن کی حمایت کررہے ہیں اور اسے ہر قسم کا سامان بھیج رہے ہیں۔

سید الحوثی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت کے تمام جرائم و ظالمانہ اقدامات میں امریکہ شریک ہے کہا کہ غزہ میں فلسطینی قوم کی مزاحمت اور استقامت تمام توقعات سے بڑھ کر ہے اور یہ قوم بے شمار مصائب کے باوجود ثابت قدم ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی آپریشنل توانائی اس مقام پر پہنچ گئی ہے کہ وہ ہر اس علاقے میں جسے دشمن اپنے لئے محفوظ بنانے کی کوشش کرتا ہے اس کے لئے غیر محفوظ بنا دیتے ہيں ۔ ادھر غزہ پٹی سے راکٹوں کی بارش بھی جاری ہے اور دشمن مزاحمت کو تباہ کرنے میں واضح طور پر ناکام ہو گیا ہے۔

یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے جنوبی لبنان کے محاذ کے بارے میں بھی کہا کہ یہ محاذ بڑا، فعال اور انتہائی موثر ہے اور اس نے اسرائیلی دشمن کو بہت زیادہ پریشان کیا ہے۔

الحوثی نے مزید کہا کہ اس ہفتے عراقی محاذ سے "حیفا” اور "ام الرشرش” بندرگاہوں کو بھی ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بحیرہ احمر، خلیج عدن اور باب المندب میں یمنی فوج کی کارروائیوں کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں اور اسرائیلی دشمن سے متعلق بحری جہازوں کی نقل و حرکت تقریباً رک گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی اور برطانوی بحری جہازوں کی نقل و حرکت بہت کم ہو گئی ہے اور اگر وہ گزرتے ہیں تو انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے، اور یمنی فوج کی سمندر میں کارروائیوں نے امریکہ، انگلینڈ اور صیہونی دشمن کی معیشت کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمنی فوج کی کارروائیوں کے اثرات کے بعد امریکہ، سعودی عرب سمیت کئی ملکوں سے کرائے کے فوجیوں کو میدان جنگ میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button