اہم پاکستانی خبریں

موجودہ صورتحال میں پرامن سیاسی مزاحمت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، حافظ نعیم الرحمٰن

شیعہ نیوز: امیر جماعت اسلام حافظ نعیم الرحٰمن نے آئی پی پیز کے ساتھ ظالمانہ معاہدے ختم کرنے کا ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مقصد کے حصول کے لیے پرامن سیاسی جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اور یہ ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔ امیر جماعت اسلام حافظ نعیم الرحٰمن نے راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی گھروں اور بیوی بچوں کو چھوڑ کر سڑکوں پر آنا کسی کی خواہش نہیں ہوتی لیکن جب حکمران طبقہ ہمارے لیے سارے راستے بند کرے تو لوگ مجبوراً احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جمہوری آزادی نہ ہو، لوگوں کو کوئی ریلیف نہ مل رہا ہو، پارلیمنٹ اپنے حصے کا کام نہ کرے، نیپرا جیسی ریگولیٹری اتھارٹیز کا کام صرف یہ رہ گیا ہو کہ حکومت کے ہر حکم پر اسٹمپ لگانی ہے، تو ایسی صورتحال پرامن سیاسی مزاحمت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا، یہ احتجاج اور مزاحمت بھی آئین اور قانون کے مطابق ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہےکہ ہم اپنی آواز بلند کرنے کے لیے دھرنا اور احتجاج کرسکتے ہیں اور یہ صرف جماعت اسلامی کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستان کے 25 کروڑ لوگوں کا مسئلہ ہے، یہ ہر گھر کا مسئلہ ہے جہاں بجلی کے بل بم بن کر گررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے غریبوں کا جینا محال کردیا ہے، آپ اندازہ لگائیں کہ چھوٹے گھروں میں رہنے والوں کے بجلی کے بل ان کے کرایوں سے بھی زیادہ آتے ہوں تو وہ کیسے ادا کریں گے، بچوں کی تعلیم، بیماری کے لیے پیسے کہاں سے لائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مزدور کی کم سے کم دیہاڑی 37 ہزار رکھی ہے، شہباز شریف ان پیسوں میں ایک چھوٹے سے گھر میں رہنے والے غریب آدمی کا بجٹ بناکردکھادیں کہ وہ کیسے گزارا کرے گا، گیس اور بجلی کے بل ادا کرے گا، گیس نہیں ہوگی تو اسے ایل پی جی لانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں غریب آدمی کیا کرے، وہ چوری کرے ڈاکہ ڈالے یا پھر منشیات کا عادی بن کر خود کو دنیا سے الگ تھلک کرلے یا پھر خودکشی کرلے، لیکن ان غریبوں کے پاس ایک راستہ ہے وہ اس سیاسی مزاحمت میں اپنا کردار ادا کریں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میں وکلا سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہوں، جو ہر تحریک میں ڈٹ کر کھڑے ہوتے ہیں، علمائے کرام سے بھی کہتا ہوں جن کی یہ دینی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ لوگوں کو مظالم کے خلاف مزاحمت سے آگاہ کریں، سول سوسائٹی، تاجروں، صنعتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ سب اس تحریک کا حصہ بن جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک کا جو بنیادی مقصد ہے، ہم نے اس کے مطالبات پیش کردیے ہیں، جس کے مطابق بجلی کی قیمت میں ہر صورت میں کمی چاہیے، ظالمانہ ٹیکسوں کا نظام ان بلوں سے ہٹایا جائے، تنخواہ دار لوگوں کا جو سلیب سسٹم نافذ ہے، وہ ایک ظلم ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی پی پیز کا ایک الگ ہی دھندا ہے، ان کے ساتھ کیے گئے معاہدے چھپائے گئے، کئی گنا بڑھا کر کیپسٹی چاجرز وصول کیے گئے، اور پتہ چلتا ہے کہ اس میں حکمران طبقے کے لوگ ہی موجود ہیں، ہم وہ پیسے ادا کررہے ہیں، جس کی بجلی ہم خرچ ہی نہیں کررہے، ایسے میں معیشت کیسے ٹھیک ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے پاس کوئی آپشن موجود نہیں لیکن انہیں آئی پی پیز میں ہمارے پاس آپشن موجود ہے کہ جو ٹھیک کام کررہی ہیں وہ قوم کے سامنے لایا جائے اور ان کی پروڈکشن کو یقینی بنایا جائے۔ واضح رہے کہ راولپنڈی میں جماعت اسلامی کا مہنگائی اور بجلی بلوں میں ٹیکسز کے خلاف دھرنا آج تیسرے روز میں داخل ہو گیا، رات ہونے والی بارش کے باعث مظاہرین نے میٹرو پل کے نیچے قیام کیا۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ حکومتی وفد کے ہمراہ جماعت اسلامی کے دھرنے کے مقام پر پہنچے جہاں ان کے ساتھ طارق فضل چوہدری اور دیگر افراد بھی موجود تھے، حکومتی وفد نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کو مذاکرات کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول کر لی۔ حکومتی وفد سے مذکرات کے لیے امیر جماعت اسلامی نے چار رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں لیاقت بلوچ، امیرالعظیم، فراست شاہ اور نصراللہ رندھاوا شامل ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button