حزب اللہ میدان عمل میں
غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز کے بعد سے گذشتہ 300 دنوں میں لبنان کی حزب اللہ نے 2500 کارروائیوں کے دوران صہیونی حکومت کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی حکومت کی مجرمانہ جنگ کے آغاز کو دس ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اسی عرصے میں صیہونی حکومت نے غزہ کے مظلوم شہریوں کے خلاف انسانی تاریخ کے سب سے بڑے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ تقریباً چالیس ہزار افراد کو شہید اور 91 ہزار سے زائد افراد کو زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ طبی مراکز اور ہسپتالوں پر حملے اور عام شہریوں بالخصوص بچوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنا ان جرائم کا حصہ ہے۔ امریکہ اور مغرب بھی اپنی جامع حمایت سے غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔
لبنان کی حزب اللہ اب تک مقبوضہ علاقوں کے خلاف 2500 فوجی آپریشن کرچکی ہے، جبکہ اب تک سوائے یمن کے، کسی دوسرے ملک نے غزہ کے عوام کی حمایت میں مقبوضہ علاقوں کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کی ہے۔ لبنان کی حزب اللہ نے 7 اکتوبر 2023ء سے صیہونی حکومت کے خلاف فوجی حملے کیے ہیں اور اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ صیہونی حکومت کے ٹھکانوں پر جوابی حملے جاری ہیں۔ لبنان کی حزب اللہ اب تک مقبوضہ علاقوں کے خلاف 2500 فوجی آپریشن کرچکی ہے۔
حزب اللہ کے فوجی آپریشن کا بنیادی ہدف مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صیہونی فوج کے ایک بڑے حصے کو اس محاذ پر انگیج کرنا ہے، تاکہ غزہ پر صیہونی حکومت کی فوج کی توجہ کم رہے۔ درحقیقت حزب اللہ جان بوجھ کر اور اپنی مرضی سے صیہونی حکومت کے خلاف جنگ میں سامنے آئی، یہی وجہ ہے کہ حزب اللہ کے جنگجو غزہ کے مظلوم عوام کے دفاع میں شہید ہوئے۔ حزب اللہ نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی تک اپنے محاذ کو متحرک رکھے گی اور مقبوضہ علاقوں کے خلاف روزانہ حملے جاری رکھے گی۔
حزب اللہ کے حملوں سے صیہونیوں کا بھاری نقصان
صہیونی حملوں کے نتیجے میں اب تک حزب اللہ کے درجنوں ارکان اور کمانڈر شہید ہوچکے ہیں۔ حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر فواد شکر ان کمانڈروں میں سے ایک ہیں، جو گذشتہ ہفتے صیہونی حملوں کے نتیجے میں شہید ہوئے تھے۔ تاہم صیہونیوں کے خلاف حزب اللہ کے روزانہ حملے بھی اس حکومت کو بھاری نقصان پہنچا رہے ہیں۔ صیہونی حکومت کے اہداف کے خلاف لبنانی حزب اللہ کی 2500 کارروائیوں میں 2000 سے زیادہ صیہونی ہلاک اور زخمی ہوئے اور مقبوضہ علاقوں کے شمالی علاقوں میں آباد 230,000 باشندے بھی بے گھر ہوئے۔ نیز اس عرصے کے دوران حزب اللہ نے صیہونی حکومت کے آٹھ ڈرون مار گرائے اور 391 ہیڈ کوارٹرز اور 102 فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ اس دوران حزب اللہ کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوج کے توپ خانے، جاسوسی غباروں، فوجی گاڑیوں، سرحدی مقامات، صہیونی بستیوں، بیرکوں اور فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا۔
برطانیہ میں مقیم عسکری ماہر جسٹن کرمپ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ شاید اس وقت اسرائیل کا سب سے سخت حریف ہے اور اگر تنازعہ پھیلتا ہے تو وہ بہت بڑی حیرت کا باعث بن سکتا ہے۔ لبنان کے حزب اللہ کے مقبوضہ علاقوں کے خلاف حملوں کا ایک اہم نتیجہ "محاذوں کے اتحاد” کی تشکیل تھا۔ "محاذوں کے اتحاد” میں صیہونی حکومت کے خلاف غزہ کے دفاع میں حزب اللہ، حماس، اسلامی جہاد، یمنی اور عراقی گروہوں کا باہمی تعاون شامل تھا۔ محاذوں کے اتحاد یعنی مزاحمتی گروہوں کے اتحاد و یکجہتی کی وجہ سے صیہونیوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے صیہونی حکومت کے لیے مغربی ممالک بالخصوص امریکہ کو اپنی حمایت میں اضافہ کرنا پڑا، جس کی مثال یمنیوں کے خلاف حملے اور امریکی فوج کی یمن کے خلاف بار بار کی جارحیت ہے۔
تحریر: سید رضی عمادی