گلگت بلتستان کی معدنیات پر کسی جاتی عمرہ والے کو قابض ہونے نہیں دینگے، اپوزیشن لیڈرکاظم میثم
اگر یہاں کے عوام کی یہ باتیں درست نہیں تو بتائیں سی پیک میں گلگت بلتستان کو محروم کیوں رکھا گیا۔
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور گلگت بلتستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کاظم میثم نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کے پیش نظر اس علاقے کو خصوصی مراعات دینے کی بجائے محرومیوں کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ یہاں کے وسائل کو نت نئے طریقے سے لوٹنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ اس خطے کے وسائل سے استفادہ بھرپور کیا جا رہا ہے لیکن اس خطے کے استحقاق کو روندا جاتا رہا ہے۔ حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو شیڈول فور اور دیگر ناجائز دفعات کے ذریعے چپ کرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ سلسلہ مستقبل کے لیے کسی طور درست نہیں ہے۔ اگر یہاں کے عوام کی یہ باتیں درست نہیں تو بتائیں سی پیک میں گلگت بلتستان کو محروم کیوں رکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان کو سی پیک سے حصہ دیا گیا لیکن گلگت بلتستان کے نصیب میں صرف تعریفیں یا شیڈول فور آتے ہیں۔ ظلم کے یہ سلسلے بند کرکے عوام کو مطمئن کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام میں موجود اضطراب کو ہر صورت دور کرنے کے لیے سنجیدہ اقدام کی ضرورت ہے۔ جبر یا ڈیلینگ ٹیکٹیک کے ذریعے معاملات مزید الجھ جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں موجود تمام ریاستی مشینریز کو سنجیدگی سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان کو جس طرح ہلکا لیا جا تا ہے عوام کے اصل تحفظات کو دور کرنے کے لیے وقتی افسر شاہی کے حربوں سے وقت گزارا جاتا ہے وہ کسی طور درست نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے جامع منصوبہ بندی اور ریاست کی سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ یہاں کے قدرتی وسائل کا استفادہ یہاں کے عوام سے کرانے کے لیے عوام دوست پالیسیز مرتب کرنے اور وسائل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں کی سیاحت کے مواقع کو چھین کر ملک کے بڑے تاجروں کی طرف دھکیلنے کی بجائے یہاں کے عوام کو ایسی سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے کہ اس کے معاشی فوائد یہاں کے سماج کو حاصل ہو۔ استحصال کرنے والے طبقے کے لیے اس خطے میں نظر آنے والی نرمی اور مقامی افراد پر طرح طرح کی رکاوٹیں اور قدغنیں کسی بڑے مسئلے کا سبب بن سکتا ہے۔ گلگت بلتستان میں منرلز سے وابستہ افراد کے گھروں میں فاقے کی نوبت آنے لگی ہے لیکن ان کے مسائل حل نہیں کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور مہنگی قیمتوں کے ذریعے حکومت عوام کے صبر کا امتحان لے رہی ہے،علامہ علی حسنین حسینی
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں گلگت بلتستان میں معدنیات میں کان کنی کے سلسلے میں امپورٹیڈ وزیراعظم کا بیان یہاں کے عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کی ہے۔ گیسٹ ہاوسز کے بعد اب لگتا ہے یہاں کی معدنیات پر قبضہ کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ ہم ایسے تمام فیصلے اور عزائم کو کسی صورت کامیاب ہونے نہیں دیں گے جو عوام کے مفادات سے ٹکرائے۔ کیپسٹی پیمنٹ کے نام پر سینکڑوں ارب روپے ملک کے پیسے منظور نظر کمپنیوں کو بخشنے والے کس طرح یہاں کے عوام پر مہربان ہو سکتے ہیں۔ ان 77 سالوں میں عوام کو بنیادی حقوق، پینے کا صاف پانی، معیاری تعلیم، طبی سہولت، انفراسٹرکچر، قومی اداروں میں نمائندگی اور دیگر جدید سہولیات تو دے نہیں سکے، ان پہاڑوں میں موجود معدنیات بھی ان سے چھیننے کے خواہشمند ہیں جوکہ کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔
عوام اپنی چراگاہوں اور پہاڑوں کی حفاظت کے لئے متحد رہیں۔ یہاں کی زمینیں اور معدنیات یہاں کے عوام کے عوام کی ہیں کسی جاتی عمرہ والے کو قابض ہونے نہیں دینگے۔ ہم تو اس امید میں تھے کہ یہ وزیراعظم گلگت بلتستان کی سیلابی تباہ کاریوں اور دریائی کٹاو پر متاثرین کے لیے اربوں کا پیکیج اعلان کریں گے لیکن وہ ان آفات اور مشکلات کے ایام میں یہ اعلان کر رہے ہیں کہ جی جی کے معدنیات پر ٹوٹ پڑیں گے۔ اس وقت پورا گلگت بلتستان سیلاب کی زد میں ہے اور وفاق کو ذرا برابر احساس نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔