امریکہ کے بغیر جنگ جاری نہیں رکھ سکتے تھے، اسرائیلی افسر کا اعتراف
شیعہ نیوز: صیہونی رژیم کے ایک اعلی سطحی ایئرفورس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صیہونی اخبار ہارٹز کو بتایا کہ موجودہ جنگ کے مختلف محاذوں پر غاصب صیہونی رژیم شکست کا شکار ہو چکی ہے جبکہ جنگ جاری رہنے کی اصل وجہ امریکہ کی مالی اور فوجی امداد ہے۔ صیہونی فضائیہ کے اس افسر نے کہا کہ اگر امریکہ کی مدد اور حمایت نہ ہوتی تو صیہونی فوج، خاص طور پر صیہونی ایئرفورس چند ماہ سے زیادہ جنگ جاری رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتی تھی اور شدید مشکلات کا شکار ہو جاتی۔ اس نے کہا کہ اسرائیلی حکام امریکہ اور دیگر ممالک پر انحصار کم کرنے کیلئے بم، میزائل اور دیگر فوجی سازوسامان کی پروڈکشن میں اضافہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ یوں غاصب صیہونی رژیم کا منصوبہ بیرونی انحصار کم کرنے کیلئے فوجی سازوسامان کی پروڈکشن بڑھانے پر مبنی ہے۔ یہ منصوبہ خاص طور پر اس وقت زیادہ توجہ کا مرکز بنا ہے جب جو بائیڈن کی سربراہی میں موجودہ امریکی حکومت اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرنے میں تاخیر کر رہی ہے کیونکہ اسرائیلی کو فراہم کئے جانے والا فوجی سازوسامان کا زیادہ تر حصہ امریکی کمپنیوں سے خریدا جاتا ہے اور اس عمل میں تاخیر ہو جاتی ہے۔
دوسری طرف حال ہی میں امریکی حکومت نے کانگریس کی منظوری سے ہنگامی بنیادوں پر اسرائیل کو غیر معمولی امداد فراہم کی ہے جس کی مالیت 14 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ سالانہ تقریباً 8.3 ارب ڈالر فوجی امداد اسرائیل کو فراہم کر رہا ہے۔ مزید برآں امریکہ نے غاصب صیہونی رژیم کے فضائی دفاعی نظام کیلئے بھی 500 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ عبری زبان میں شائع ہونے والے اخبار ہارٹز نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ صیہونی ایئرفورس کی صورتحال 1967ء کی جنگ والی صورتحال ہے۔ یعنی جب فرانس کے صدر چارل دوگل نے ٹینک، جنگی کشتیوں اور جنگی طیاروں سمیت اسرائیل کو ہر قسم کی فوجی امداد پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔ صیہونی ایئرفورس کے اعلی سطحی افسر نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی فضائیہ اس وقت دو بڑی تحقیقات انجام دینے میں مصروف ہے۔ پہلی تحقیق 7 اکتوبر کے دن انجام پانے والے حملوں کے بارے میں ہے جبکہ دوسری تحقیق جنگ کے 8 ماہ بعد سے اب تک صیہونی فضائیہ کی صورتحال ہے۔ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس 7 اکتوبر کے دن غزہ کے قریب موجود اسرائیلی فوجی اڈوں تک پہنچنے میں کامیاب رہا جبکہ حزب اللہ لبنان نے بھی "میرون” نامی صیہونی ایئربیس اور شمالی محاذ پر گولان ہائٹس کے قریب صیہونی ملٹری سسٹم "اسکای ڈیو” کو خاطرخواہ نقصان پہنچایا ہے۔
اس صیہونی فضائیہ کے اعلی سطحی افسر نے کہا: "صیہونی رژیم کی ایئرفورس جو پہلے جنوبی کمان کے زیر اثر تھی اکیلے میں اسرائیل کی وحشت ناک شکست کی ذمہ دار نہیں ہے اور یہ حملہ (طوفان الاقصی) انتہائی غیر متوقع تھا۔ اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس اور قومی سیکورٹی ایجنسی (شاباک) کی ذمہ داری تھی کہ وہ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی حملہ شروع ہونے کی وارننگ جاری کرے۔” صیہونی فضائیہ کے افسر نے مزید کہا: "حماس نے 7 اکتوبر کے دن دو اسرائیلی ہیلی کاپٹرز کو ہلکے ہتھیاروں اور اینٹی ٹینک میزائلوں سے نشانہ بنایا جن میں صیہونی فوج کے چھاتہ بردار فوجی سوار تھے۔” اس صیہونی فضائیہ کے افسر نے اپریل میں ایران کی جانب سے وعدہ صادق نامی انتقامی کاروائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "13 اپریل کے دن انجام پانے والے اس آپریشن سے ایران کا مقصد جنوب میں صیہونی ایئربیس نواتیم کو شدید نقصان پہنچانا تھا یعنی وہ ایئربیس جہاں اسرائیل کے ایف 35 جنگی طیارے موجود ہیں۔ اسی طرح ایران نے جبل الشیخ فوجی اڈے پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے جو شمال میں واقع ہے اور اس کا مقصد ہمیں دھوکہ دینا تھا۔ ایران نے جو کاروائی انجام دی وہ کامیاب تھی کیونکہ زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اپنے نشانے پر لگے اور نواتیم میں عمارت پر بھی لگے۔”