پاکستان اسلام کے نام پر بنا یہ مسلکی نہیں مسلم پاکستان ہے، علامہ مقصود ڈومکی
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث سب نے مل کر جدوجہد کی۔ آج بھی ہمارے درمیان اسی اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں گولیوں اور فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب وقت آ چکا ہے کہ بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔ یہ بات انہوں نے وزارت مذہبی امور بلوچستان کے زیر اہتمام بیوٹمز یونیورسٹی میں پیغام پاکستان بین المسالک علماء و مشائخ کانفرنس منعقد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس سے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی، رکن اسلامی نظریاتی کونسل صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی، صوبائی وزراء میر محمد صادق عمرانی، میر شعیب نوشیروانی، صوبائی مشیر مینا مجید بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید بادینی، علمائے کرام اور مشائخ عظام شریک ہوئے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا سبب مل کر اللہ کی رسی مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ نہ کریں۔ امر وجوب پر دلالت کرتا ہے یعنی اتحاد بین المسلمین فرض ہے۔ قرآن مجید نے تفرقہ سے روکا ہے، یعنی تفرقہ بازی حرام اور گناہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اسلام کے نام پر بنا یہ مسلکی پاکستان نہیں مسلم پاکستان ہے۔ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث سب نے مل کر جدوجہد کی۔ آج بھی ہمارے درمیان اسی اتحاد و وحدت کی ضرورت ہے۔ اسلام دشمن سامراجی قوتوں نے لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت مسلمانوں کے درمیان نفرتوں کو ہوا دینے کے لئے کروڑوں ڈالرز خرچ کئے۔ علمائے کرام نے متحد ہوکر اسلام دشمن استکباری قوتوں کے عزائم خاک میں ملانا ہوں گے۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ ہم محب وطن شہری ملک کی موجودہ صورتحال پر پریشان ہیں۔ یہاں دہشت گردی ہو رہی ہے، اس دہشت گردی میں اسی ہزار بے گناہ شہری شہید ہوئے۔ کوئٹہ میں مسجد میں نماز جمعہ پر حملہ ہوا، یوم عاشور جلوس پر حملہ کیا گیا، گذشتہ سال مستونگ میں عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے جلوس پر حملہ کیا گیا، مگر آج تک دہشت گردوں کو بے نقاب کیا گیا، نا ہی انہیں پھانسی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال پر محب وطن لوگوں کو شدید تشویش ہے۔ بلوچستان میں گولیوں اور فوجی آپریشن سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اب وقت آ چکا ہے کہ بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔ اگر ان زخموں پر نمک پاشی کی گئی یا بلوچستان کے زخموں پر مرچ چھڑکی گئی تو حالات بہتر ہونے کی بجائے بدتر ہوں گے۔