جس قدر جلد ممکن ہو فلسطین و لبنان میں قتل و غارتگری کا خاتمہ ہونا چاہئے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
شیعہ نیوز: نیویارک میں اپنے سفر کے ابتدائی حصے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان” نے اپنے فن لینڈ کے ہم منصب "الیگزینڈر سٹب” سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی تناؤ میں کمی، ممالک کے درمیان تعمیری تعلقات اور امن و استحکام کا قیام ہے۔ انہوں نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہم مشترکہ اہداف تک پہنچنے اور مسائل کے حل کے لئے تمام ممالک کے درمیان جنگ کی بجائے بات چیت پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے دنیا میں قیام امن سمیت قبضے و جنگ کو روکنے کے لئے ممالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے حوالے سے اقوام متحدہ کے کردار کی اہمیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا میں اُس وقت تک امن نہیں ہو سکتا جب تک تمام ممالک بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتے اور بین الاقوامی نظام میں پولرائزیشن کو نظرانداز کرتے ہوئے ایک ملک پر دوسرے ملک کے قبضے کے خلاف سب لوگ کھڑے نہیں ہو جاتے۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ بہت سے تنازعات اور بین الاقوامی مشکلات کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین پر عملدر آمد، دوہرے رویے سے اجتناب و بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔
ایرانی صدر نے مغربی ایشیاء میں صیہونی رژیم کے جرائم کی حمایت پر امریکہ و مغربی ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سکوت اور امریکی و یورپی حمایت کے سائے میں صیہونی رژیم کے ہاتھوں غزہ میں 40 ہزار سے زائد اور اب لبنان میں بے گناہوں انسانوں کا خون ایک ایسا سنگین بحران ہے کہ جس کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ دوسری جانب Alexander Stubb نے ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے حوالے سے فن لینڈ کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے صدر کے عنوان سے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے انتخاب کو ایران اور یورپی ممالک کے درمیان اختلافات کے خاتمے کے لئے ایک غنی موقع شمار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جوہری معاہدے میں جو کچھ ہوا اس میں ایران کی کوئی غلطی نہیں۔ ہمیں امید ہے کہ بات چیت کے ذریعے ایران اور یورپی ممالک کے درمیان مشکلات و اختلافات دور ہو جائیں گے۔ فن لینڈ کے صدر نے مغربی ایشیاء میں ایران کے تعمیری کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو ہتھیاروں کی سپلائی اور مالی حمایت کو غلط سمجھتے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا غزہ میں اسرائیلی جرائم پر بیدار ہو رہی ہے۔ تاہم غزہ میں جنگ بعض ممالک کے مفاد میں ہے۔