اسرائیل نے غزہ کی 80 فیصد زرعی اراضی کوناکارہ بنا دیا،یورو-میڈیٹیرینین
شیعہ نیوز: یورو- میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میں سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی پر کوبلڈوز کیے جانے سے وہاں پر سبزیوں اور فصلوں کی کاشت ممکن نہیں رہی۔
انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ غزہ کی زرعی اور زرخیز اراضی کی کھنڈرات اور بنجر میں تبدیل کرنا وہاں پر فلسطینیوں کی نسل کشی پر اصرار کی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیلی ریاست فوجی طاقت کے ذریعے وہاں ایسے حالات زندگی مسلط کررہی ہے جس سے غزہ کی لاکھوں پرمشتمل آبادی کے لیے زندہ رہنے کے تمام امکانات ختم ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : صہیونیوں کے خلاف حملے بڑھائیں گے، کتائب حزب اللہ
غیرقانونی اور ظالمانہ محاصرے کے سات ساتھ غزہ کے اندر فصلوں اور سبزیوں تک کی کاشت کی اجازت نہیں اور جو اراضی اس کے لیے موزوں تھی اسے بھی تباہ کردیا گیا ہے۔
یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نے آج جمعرات کو ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زرعی اراضی کی تباہی گذشتہ سال سات اکتوبر سے اسرائیل کے ایک منظم منصوبے کے دائرہ کار میں آتی ہے، کیونکہ قابض افواج نے تقریباً 80 فیصد زرعی اراضی کو ناکارہ بنا دیا ہے۔طاقت کا اندھا دھند استعمال معمول بن چکا ہے اور زمین میں کاشت شدہ فصلوں کو بھی آتش گیر بموں سے تباہ کیا جا رہا ہے۔
یورو میڈ نے رپورٹ کیا کہ اس کی فیلڈ ٹیم نے 25 ستمبر بہ روز بدھ صبح سویرے شمالی غزہ کے بیت لاہیہ کے علاقے "الشائمہ” میں اسرائیلی افواج کی دراندازی اور بلڈوزنگ کی کارروائیوں کے مناظر ریکارڈ کیے۔قابض فوج نے اس دوران 500 دونم زرعی اراضی بلڈوز کردی۔