شہید سید حسن نصر الله کا جسد خاکی کہاں ہے ؟؟ حزب اللہ لبنان کا اہم بیان سامنے آگیا
محمود قماطی نے کہا کہ بنیامین نتین یاہو نے مشرق وسطیٰ کی سربراہی کا خواب دیکھا اور واشنگٹن سے ایک علاقائی جنگ شروع کرنے کے لئے ہتھیار اور وسائل مانگے لیکن مقاومت کی تدبیر نے اس کا منصوبہ ناکام بنا دیا
شیعہ نیوز : ایران یا عراق میں شہید سید حسن نصر الله کے جسد خاکی کی روانگی سے متعلق متضاد خبروں کی لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله” کی پولیٹیکل کونسل کے رکن "محمود قماطی” نے تردید کی۔
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہیدِ مقاومت کا پیکرِ وفاء، لبنان میں موجود ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار عراقی ٹی وی سے گفتگو میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصر الله مجاہدین کے دِلوں میں موجود ہیں اور انہیں قوت عطاء کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کی مقاومت اسلامی دشمن کی تمام سرگرمیوں پر نظریں رکھے ہوئے ہے۔ مقاومتی فورسز اپنی سرزمین کے دفاع کے لئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔
محمود قماطی نے کہا کہ دشمن نے طوفان الاقصیٰ کی پہلی سالگرہ کے موقع پر مقاومت کے حملوں کے خوف سے غزہ کی پٹی میں اپنی بمباری کو دوگنا کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے اہداف ختم ہو چکے ہیں اور ابھی تک رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ یہ قبیح فعل دشمن کی وحشت اور ناکامی کی نشان دہی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام جرائم کی حد پار کرنے والے دشمن کے سامنے مقاومت کے صبر کی ایک حد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار، اہم انکشافات سامنے آگئے
حزب الله کی پولیٹیکل کونسل کے نائب سربراہ نے کہا کہ مقاومت صرف صیہونی عسکری اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں لاکھوں استقامت کار اس جنگ میں شامل ہونے کے لئے تیار ہیں مگر اس وقت میدان میں حاضر فورسز دشمن کے لئے کافی ہیں اور فتح تک جنگ جاری رکھ سکتی ہیں۔ محمود قماطی نے کہا کہ جنگ کے سائے میں مذاکرات ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان پر صیہونی جارحیت کے خاتمے کے بعد سیاسی حل کا جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم دشمن ایک علاقائی جنگ کے درپہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ سے قبل خطے میں صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی باتیں ہو رہی تھیں جب کہ مسئلہ فلسطین بُھلایا جا رہا تھا۔ طوفان الاقصیٰ، قابضین کی پالیسیوں، جبر و تشدد، قتل و غارت گری، بنیادی انسانی حقوق، آزادی اور ضروریات زندگی سے محرومی کے فطری ردعمل کے طور پر شروع ہوا۔
محمود قماطی نے کہا کہ بنیامین نتین یاہو نے مشرق وسطیٰ کی سربراہی کا خواب دیکھا اور واشنگٹن سے ایک علاقائی جنگ شروع کرنے کے لئے ہتھیار اور وسائل مانگے لیکن مقاومت کی تدبیر نے اس کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم کو روزانہ کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر وہ اپنا جانی و مالی نقصان چھپا رہا ہے۔