پاکستانی شیعہ خبریں
جی بی اسمبلی کا اجلاس اتوار کو کیوں بلایا گیا؟ اپوزیشن لیڈر نے بتا دیا
شیعہ نیوز: اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے انکشاف کیا ہے کہ لینڈ ریفارمز بل اتوار کو اسمبلی میں پیش ہونا تھا تاہم اپوزیشن اراکین اسمبلی کی مخالفت پر پیش نہیں کیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل میں گلگت بلتستان کے پہاڑ جنگلات، چراگاہوں کو ناقابل تقسیم قرار دیا گیا ہے۔ اگر گلگت بلتستان سے پہاڑ نکال دیئے جائیں تو دو فیصد زمین بچتی ہے۔ تمام پہاڑوں، جنگلات اور چراگاہوں اور ندی نالوں کی ملکیت سرکار کو دی گئی ہے۔ مجھے یقین ہے وزراء نے اس بل کو پڑھے بغیر اس پر دستخط کر دئیے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ پہاڑ افراد میں تقسیم ہو۔ ہم چاہتے ہیں کہ 72 ہزار مربع میل کے مالک یہاں کی عوام ہیں۔ بے شک آپ تقسیم نہ کریں لیکن ملکیت عوام کو دے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں یہ لکھا گیا ہے کہ اس قانون کے بننے کے بعد کلکٹر جو بھی فیصلے کرینگے وہ عدالت کے سامنے جوابدہ نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس کے تقسیم کار کو اتنا پیچیدہ بنایا گیا ہے کہ اس کی تقسیم میں 20 سال لگیں گے جبکہ ممبر اسمبلی کو ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں بننے والی لینڈ کمیشن کا ممبر بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ حکومت اس طرح کی قانون سازی کر کے علاقے میں تصادم کی کیفیت پیدا کرنا چاہتی ہے۔ بلتستان میں 1983ء کے بعد ہونے والے تمام انتقالات کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔ یہ انتقالات ہم نے تو نہیں کئے ہیں جن سرکاری اہلکاروں نے کیا ہے ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام غیر قانونی الاٹمنٹس کو ختم کیا جائے اگر کسی سرکاری ادارے کو زمین چاہئے تو وہ یا تو عوام کو اعتماد میں لیں یا پھر معاوضے ادا کر کے خریدیں۔ اگر اسمبلی میں بل کو نہیں روک سکے تو عوام کو سڑکوں پر نکال لیں گے۔ انہوں نے علماء، وکلاء اور عوام پر زور دیا کہ اس بل کو شق بہ شق پڑھیں۔