مشرق وسطیہفتہ کی اہم خبریں

اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اس وقت سوال سے باہر ہے، سعودی وزیر خارجہ

شیعہ نیوز: سعودی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کے معمول پر آنے کی کوئی خبر نہیں ہے۔

الجزیرہ نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ہونے والے واقعات کو ایک قسم کی نسل کشی ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی ضمانت ہونی چاہیے۔ غزہ پر اسرائیل کا حملہ انسانی تباہی کا باعث بنا ہے۔ دو ریاستی حل کو لاگو کر کے اسے ٹھوس اقدامات میں تبدیل کیا جانا چاہیے اور فلسطین کو جلد از جلد اقوام متحدہ کا رکن بننا چاہیے۔

بن فرحان نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے کوئی حل تلاش کرنے سے پہلے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا آپشن میز پر نہیں ہے۔ جب تک ہم فلسطینیوں کے حقوق کا مسئلہ حل نہیں کرتے اور فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف پیش رفت کا راستہ تلاش نہیں کرتے، خطے کی سلامتی غیر مستحکم رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں : مراکش میں مشتعل افراد کا فرانسیسی قونصل خانے کے سامنے مظاہرہ

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کا تعلق بین الاقوامی قوانین کے اصولوں سے ہے، اسرائیل کی طرف سے اسے تسلیم کرنے سے نہیں ہے۔

ہم نے لبنان سے اپنے تعلقات منقطع نہیں کیے ہیں لیکن مسائل کے حل اور سیاسی عمل کا تعلق لبنان سے ہے، سعودی عرب یا بیرونی طاقتوں سے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات "اسرائیل” کے نئے مطالبات کی وجہ سے کئی بار ٹوٹ چکے ہیں۔ غزہ کے تنازعہ کے حل کے بغیر ہمارا خطہ کشیدگی کے بھنور میں ہی رہے گا۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا: ایران نے ہمیں آگاہ کیا ہے کہ خطے میں کشیدگی میں اضافے کا تسلسل تہران کے مفاد میں نہیں ہے۔ میں نے اپنے ایرانی ہم منصبوں پر خطے میں مزید کشیدگی کو روکنے کی اہمیت واضح کر دی ہے۔

بن فرحان نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے تعلقات درست سمت پر گامزن ہیں لیکن خطے کے حالات کی وجہ سے یہ پیچیدہ ہیں۔ سعودی عرب نے ایران کے ساتھ کوئی فوجی مشق نہیں کی۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہر کوئی واضح فیصلہ کرے کہ کشیدگی میں اضافہ تمام فریقوں کے لیے خطرناک اور نقصان دہ ہے۔

"اسرائیل” کو کشیدگی کم کرنی چاہیے اور عالمی برادری کو تمام محاذوں پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں مرکوز کرنی چاہیے۔

بن فرحان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ دفاعی تعاون کا معاہدہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ بعض دوطرفہ معاہدے کہ جن پر سعودی عرب امریکہ کے ساتھ دستخط کرنے کی امید رکھتا ہے، ان کا اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button