شہید سید حسن نصر اللہ مکتب مقاومت فاطمیہ کے ایک عظیم شاگرد تھے ،علامہ سید حسن رضا نقوی
مجلس سے مولانا جناب سید حسن امام صاحب نے خطاب کرتے کہا کہ سید عباس موسوی کے بعد باقی بزرگ علماء کی موجودگی میں سید حسن نصر اللہ کا انتخاب ان کے مقام و منزلت کو بیان کرتا ہے
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین اصفہان کی جانب سے شھادت حضرت زھرا س اور چہلم شہدائے مقاومت کی یاد میں مجلس عزاءتفصیلات کے مطابق بروز منگل 13 نومبر 2024 مجلس وحدت مسلمین شعبہ اصفہان کی جانب سے شھادت حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیہا اور شھید مقاومت سید حسن نصر اللہ اور دیگر شھداء کے چھلم کی مناسبت سے جامعۃ المصطفیٰ اصفہان میں مرکزی مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا۔اس سیمینارکا آغاز تلاوت کلام الہیٰ سے مجلس کا باقاعدہ آغاز ہوا فرقان حیدر نے شھداء کی عظمت پر ترانہ پیش کیا ۔ برادر غلام علی، برادر حبدار علی زرداری اور برادر شھزاد علی نے بی بی حضرت زھرا س کی شان میں منقبت خوانی کی۔
مجلس سے مولانا جناب سید حسن امام صاحب نے خطاب کرتے کہا کہ سید عباس موسوی کے بعد باقی بزرگ علماء کی موجودگی میں سید حسن نصر اللہ کا انتخاب ان کے مقام و منزلت کو بیان کرتا ہے۔ وہ ایک لاثانی قائد تھے۔انہون نے مزید کہا کہ دشمن اب بھی حزب اللہ کی پوری توانائی کے ساتھ کئے جانے والے اقدامات کو دیکھ کر حیران ہے اور سوچ رہا ہے کہ سید مقاومت شھید حسن نصر اللہ ابھی زندہ ہیں ،مولانا جناب حسن امام صاحب کے بعد مھمان خطیب حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید حسن رضا نقوی صاحب نے خطاب کیا، انہوں نے اپنے خطاب میں حضرت زھرا س کی عظمت کے ساتھ شھداء مقاوت پر مفصل گفتگو فرمائی، انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ سید حسن نصر اللہ مکتب مقاومت فاطمیہ کے ایک عظیم شاگرد تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر سردار عتیق احمد خان کی آیت اللہ العظمیٰ حافظ بشیر حسین نجفی سے ملاقات
انہوں نے بیان کیا کہ حضرت زھرا س مکتب مقاوت کی بنیان گزار اور معلمہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حضرت زھرا س کے مکتب مقاومت کا بنیادی ترین مبنیٰ نصرت ولایت اور ولی کے حق کے لیے قیام کرنا ہے، اور اسی طرح سید حسن نصر اللہ نے نصرت ولایت ولی کا دفاع ، ولی کی اطاعت اور ولایت کے حق میں جھاد تبیین اور شھادت کے جزبے کو اور استقامت و جھد مسلسل کو دختر رسول اکرم ص حضرت زھراء سلام اللہ سے سیکھا۔مجلس کے آخر میں عزاداری بی بی حضرت زھراء سلام اللہ علیہا برپا کی گئی۔یاد رہے مجلس کی نظامت کے فرائض برادر شیخ رئیس عباس نے انجام دیئے۔ ساتھ ہی مظلومین فلسطین و لبنان کے لئے چندہ بھی جمع کیا علماء وطلباء نے حسب استطاعت بھر پور اس کار خیر میں حصہ لیا۔