پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

لینڈ ریفارمزبل پر ہم نے اپنی سفارشات تیار کر لیں، جلد پبلک کرینگے، قائد حزب اختلاف کاظم میثم

کاظم میثم نے کہا کہ ہمارے دوست معروف قانون دان خادم حسین ایڈووکیٹ نے کیا خوب کہاکہ حکومتی لوگ تقریریں گفتگو بہت اچھی کرتے ہیں مگر لینڈ ریفارمز بل کے مسودے میں عوام دوست کوئی چیز موجود نہیں ہوتی ہے

شیعہ نیوز : مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہےکہ لینڈ ریفارمز بل کیلئے ہم نے اپنی سفارشات تیار کی ہیں، ہم اپنی سفارشات حکومت کے حوالے کرنے سے قبل پبلک کریں گے، چاہتے ہیں قانون عوامی مفادات سے متصادم نہ ہو، موجودہ بل خامیوں سے بھرپور ہے، اس کو قبول کرنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، ہم نے بل میں موجود نقائص اور خامیوں کو دور کرنے کی درخواست کی ہے، ہمارے احتجاج کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ بلتستان والے قانون سازی کے خلاف ہیں حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، علامہ شیخ محمد حسن جعفری اور دیگر زعما و اسٹیک ہولڈرز نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ قانون سب کیلئے قابل قبول بنایا جائے، بل میں موجود نقائص کو دور کیا جائے۔

ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ہم شروع دن سے چیخ رہے ہیں کہ حکومت غلطیوں پہ غلطیاں کرنے سے گریز کرے مگر یہ غلطی پہ غلطی کرتی جا رہی ہے، ہم نے ہمیشہ کہا کہ لینڈ ریفارمز پر ہم سیاست نہیں کریں گے حالانکہ ہم چاہیں تو اس حساس معاملے پر کھل کر سیاست بھی کر سکتے تھے مگر خدا گواہ ہے کہ ہم نے کبھی کوئی منفی سیاست نہیں کی، ہمیں اقتدار نہیں علاقہ اہم ہے، عوام کیلئے جو بھی بہتر ہو سکتا ہے ہم اس کو ویلکم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی حرکتوں سے عوام میں اضطراب پایا جا رہا ہے، اگر حکومت پہلے ہی دن بل کو عوام میں لیکر آتی اور ان سے تجاویز لیتی تو مسئلہ ہی نہیں ہونا تھا مگر اس نے ستائس اکتوبر کو چھٹی کے دن اجلاس بلا کر بل کو خفیہ طور پر اجلاس میں پیش کرنا چاہا جس کی وجہ سے علاقے میں ہنگامہ برپا ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:پاراچنار کے واحد کمیونٹی سنٹر کو تزئین و آرائش کے بعد شہریوں کیلئے دوبارہ فعال کیا جائے گا،تحصیل میئر مزمل حسین

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی پوزیشنیں سنبھالیں جب ہم نے شور کیا تو حکومت پیچھے ہٹ گئی اور بل عوام میں لیکر آنے پر مجبور ہو گئی، ابھی حکومتی لوگ کہتے ہیں کہ انہوں نے 27 اکتوبر کو بل پیش نہیں کرنا تھا، اگر ستائس اکتوبر کو بل اسمبلی میں پیش نہیں کرنا تھا تو صوبائی وزیر خزانہ انجنیئر اسماعیل نے اس وقت کیسے کہہ دیا تھا کہ ستائس اکتوبر کا اسمبلی اجلاس لینڈ ریفارمز بل پیش کرنے کیلئے ہی بلایا گیا ہے، اگر کسی کو یقین نہیں آتا ہے تو وزیر خزانہ کی خبر ریکارڈ پر موجود ہے، ہمیں افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ حکومت منافقت کرتی ہے، پبلک کے سامنے کچھ کہتی ہے اور خلوت میں کچھ کہتی ہے اور مسودے میں کچھ درج کرتی ہے۔

کاظم میثم نے کہا کہ ہمارے دوست معروف قانون دان خادم حسین ایڈووکیٹ نے کیا خوب کہاکہ حکومتی لوگ تقریریں گفتگو بہت اچھی کرتے ہیں مگر لینڈ ریفارمز بل کے مسودے میں عوام دوست کوئی چیز موجود نہیں ہوتی ہے، ان کی تقریر اور تحریر میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button