پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

لاشیں گرا کر فتح کا جشن منانا انسانیت نہیں، کاظم میثم

سانحہ ڈی چوک میں ریاست کی جانب سے لاشیں گرانے کے بعد ہم جوانوں کو اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو کیسے سمجھائیں کہ ہم ریاست سے اپنے آئینی حقوق مانگیں گے، ہم کیسے سمجھائیں کہ اس ملک میں جمہوری نظام ہے

شیعہ نیوز: رہنماء مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ نہتے عوام پر گولیاں برسا کر نئی نسل کو وہ سبق دیا ہے کہ جس کے بھیانک نتائج آئیں گے۔ احتجاج کرنا، دھرنا دینا، لانگ مارچ کرنے کی اجازت آئین پاکستان دیتا ہے اور جمہوری حق ہے۔ لیکن ان پر گولیان برسا کر لاشیں گرا کر فتح کا جشن منانا انسانیت نہیں۔

کاظم میثم نی کہا کہ کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو بے گناہوں کا خون رنگ لا کر رہے گا۔ عوامی مینڈیٹ چھین کر حکومت پر قابض غاصب یہ حکومت کتنے دن مزید اقتدار کو طول دے پائے گی۔ وفاقی حکومت کی اتحادی جماعتیں اگر جمہوریت پر یقین رکھتیں تو اس حکومت سے الگ ہوجاتیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرائم پیشہ صیہونی حکام کی پھانسی کا مطالبہ، ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد

ان کا کہنا تھا کہ اس وفاق حکومت کی بنیاد جبر زور زبرستی کے بعد اب بے گناہوں کے خون پر قائم ہے۔ طاقت اور ظلم و جبر کے ذریعے قائم حکومتوں کا انجام بھی عبرت ناک ہوگا۔ جو اس ظلم پر جواز فراہم کرنے کے لیے سانحہ پاراچنار کا سہارا لے وہ بھی اس قتل کے شریک ہیں۔

جہاں بھی ظلم ہو جو بھی ظلم کرے ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہم نے روز آخرت پر یقین رکھنا ہے اور ذمہ داری سے نظریں نہیں چرانی۔ سانحہ ڈی چوک وفاق کے ماتھے پر وہ بدنما داغ ہے جسے کبھی مٹایا نہیں جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس عوام نے اپنے لیڈر کی رہائی اور اپنے ووٹ کو مانگا تھا۔ ان کا یہی جرم تھا کہ حق کی آواز بلند کیوں کی۔ اس سانحے میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنان کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ جی بی سمیت تمام دیگر زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لبنانی محاذ پر اسرائیل کو کیا کیا نقصانات ہوئے؟

سانحہ ڈی چوک میں ریاست کی جانب سے لاشیں گرانے کے بعد ہم جوانوں کو اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو کیسے سمجھائیں کہ ہم ریاست سے اپنے آئینی حقوق مانگیں گے، ہم کیسے سمجھائیں کہ اس ملک میں جمہوری نظام ہے، ہم کیسے سمجھائیں کہ ہمیں ہمارے حقوق ملیں گے اور ہمارا مستقبل روشن و تابناک ہوگا اور ہم کیسے یقین کریں کہ اسلامی نظریہ حیات کے سبب ڈوگروں سے آزادی حاصل کی تھی تاکہ قرآن و سنت کی بالادستی ہو لیکن چشم فلک نے فلسطین کے مناظر دیکھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button