شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کی باتیں قبل از وقت ہیں، امریکہ
شیعہ نیوز: امریکی سینیٹرز نے کہا ہے کہ شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
الجزیرہ نے کہا ہے کہ شام پر امریکہ نے 2011 میں سخت ترین اقتصادی پابندیاں عائد کی تھیں۔ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ان پابندیوں کے خاتمے یا نرمی کی خبریں بازگشت کررہی ہیں تاہم امریکی حکام کے مطابق یہ باتیں قبل از وقت ہیں۔
رایٹرز کے مطابق اگرچہ امریکی کانگریس میں شام پر عائد پابندیوں میں نرمی کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں لیکن زیادہ تر قانون ساز اس کے مخالف ہیں۔
شام میں اقتدار پر قابض تنظیم ہیأت تحریر الشام کو امریکہ اور کئی مغربی ممالک نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے بھی اس تنظیم کے خلاف پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : ’انروا‘ پر پابندی کا مقصد فلسطینیوں کا ’حق واپسی‘ سلب کرنا ہے، لازارینی
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سینئر ریپبلکن سینیٹر جیم ریش کا کہنا ہے کہ ابھی شام پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے۔ ہمیں موجودہ صورتحال پر غور اور احتیاط کی ضرورت ہے۔ یہ کہنا بھی جلد بازی ہوگی کہ شام کی آئندہ حکومت بشار الاسد کی حکومت سے مختلف ہوگی۔
سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے مشرق وسطیٰ کے امور کے سربراہ سینیٹر کریس مرفی نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام پر پابندیاں ختم کرنا ابھی مناسب نہیں، تاہم یہ ضروری ہے کہ امریکہ شام کی نئی قیادت کے ساتھ رابطہ قائم کرے۔ میں نہیں سمجھتا کہ شام کی موجودہ صورتحال کو نظرانداز کرنا امریکہ کے لیے درست ہوگا۔