مشرق وسطی

نام نہاد اسرائیلی تاریخی نقشے کی دوبارہ اشاعت پر اردن میں شدید غم وغصہ

شیعہ نیوز: اسرائیلی سوشل میڈیا پر نام نہاد صہیونی ریاست کے تاریخی نقشے کی دوبارہ اشاعت کے بعد اردن کے عوامی اور سرکاری حلقوں میں سخت مایوسی اور غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

صہیونی ریاست کے اس نام نہاد تاریخی نقشے میں اردن، لبنان اور شام کے علاوہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے کچھ حصے بھی شامل ہیں۔ ان نقشوں کی اشاعت پر اردن میں شدید برہمی اور ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اردن کی حکومت اور عوامی حلقوں نے ان نقشوں کی اشاعت کا سلسلہ بند کرنے پر زور دیا ہے۔

منگل کو اردن کی وزارت خارجہ اور تارکین وطن کے امور نے اس بات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جو اسرائیلی سرکاری اکاؤنٹس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خطہ کے نقشوں پر شائع کیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ "اسرائیلی ریاست کا تاریخی” نقشہ ہے، جس میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے علاوہ اردن، شام اور لبنان کے کچھ حصے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : مظلومین ِپاراچنار کی حمایت میں دھرنے! پیپلز پارٹی، ن لیگ ، ایم کیوایم کی بلبلاہٹ کی اصل وجہ سامنے آگئی

وزارت کے سرکاری ترجمان سفیان القضات نے مملکت کی جانب سے ان اشتعال انگیز پالیسیوں اور بیانات کو قطعی طور پرمسترد کرتے ہوئے 4 جون 1967ء کے خطوط پر مقبوضہ بیت المقدس کوفلسطینی ریاست میں شامل کرنے پر زور دیا گیا۔

القضات نے کہا کہ ان اقدامات سے اردن کی سلامتی نقصان نہیں پہنچتا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے محروم نہیں ہوسکتے۔ ان بیانات پر بین الاقوامی سطح پر واضح موقف کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اردنی عہدیدار نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکومت ان اشتعال انگیز اقدامات کو فوری طور پر روکے۔انتہا پسندوں کے ذہنوں میں تنازعات کو ہوا دینے اوراشتعال پھیلانے کے سوا کوئی چیزنہیں۔

ان نقشوں کی اشاعت اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کے ان بیانات سے مطابقت رکھتی ہے جس میں اس نے غزہ کی پٹی میں بستیوں کی تعمیر کے علاوہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کرنے اور اس کے کچھ حصوں کو الحاق کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

گذشتہ اکتوبر کے آخر میں سموٹریچ نے مقبوضہ بیت المقدس میں منعقدہ ایک کانفرنس کے دوران مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی خودمختاری کے اطلاق کا اعلان کیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button