مقالہ جاتہفتہ کی اہم خبریں

امام حسین (ع) شکستہ اور بیمار دلوں کی تسکین

امام حسینؑ کی ولادت رحمتِ الٰہی کی نوید ہے آپ کی ولادتِ مبارکہ صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ یہ خدا کی جانب سے ایک نعمت ہے جو دنیا کو ہدایت اور صبر کا پیغام دیتی ہے۔ آپ کی ذاتِ گرامی ان تمام افراد کے لیے امید کا چراغ ہے جو زندگی کے دکھوں اور آزمائشوں سے گزر رہے ہیں

شیعہ نیوز: امام حسین علیہ السلام کی ولادت باسعادت کا دن ہر محبِّ اہلِ بیت کے لیے خوشی، سعادت اور رحمت کا پیغام لاتا ہے۔ آپ کی ذاتِ مقدس نہ صرف اسلامی تاریخ میں قربانی، صبر، اور استقامت کی اعلیٰ ترین مثال ہے، بلکہ قرآن کریم کی روشنی میں بھی آپ وہ ہستی ہیں جو شکستہ دلوں کے لیے شفاء اور بیمار روحوں کے لیے تسکین کا ذریعہ ہیں۔

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ بیتؑ کی عظمت کو واضح فرمایا ہے۔ امام حسینؑ کی ذات کو سمجھنے کے لیے ہمیں قرآن میں بیان کردہ ان اوصاف کی طرف دیکھنا ہوگا جو اللہ کے برگزیدہ بندوں کے لیے بیان کی گئی ہیں۔

1. اللہ تعالیٰ نے اہلِ بیتؑ کی طہارت کو سورۂ احزاب میں ان الفاظ میں بیان کیا:

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا (الاحزاب: 33)

"بے شک اللہ یہی چاہتا ہے کہ وہ تم سے ہر قسم کی ناپاکی دور رکھے، اے اہلِ بیت، اور تمہیں کامل طہارت عطا کرے۔”

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ امام حسینؑ ان ہستیوں میں سے ہیں جنہیں اللہ نے ہر طرح کی روحانی آلودگی سے پاک رکھا، اور یہی طہارت لوگوں کے دلوں کے لیے شفاء کا ذریعہ ہے۔

2. امام حسینؑ، صبر اور استقامت کی علامت ہیں قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَبَشِّرِ ٱلصَّـٰبِرِينَ ٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَـٰبَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوٓاْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّآ إِلَيْهِ رَٰجِعُونَ (البقرة: 155-156)

"اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو، وہ لوگ کہ جب ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں: بے شک ہم اللہ کے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔”

امام حسینؑ کی پوری زندگی صبر اور استقامت کی تصویر تھی، اور میدانِ کربلا میں آپ کا ہر قول اور عمل اس آیت کی عملی تفسیر تھا۔ آپ نے ہر آزمائش میں اللہ کی رضا پر صبر کیا، اور یہی صبر ٹوٹے ہوئے دلوں کے لیے مرہم بن جاتا ہے۔

3. امام حسینؑ، راہِ حق کے روشن چراغ ہیں قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةًۭ يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا (الانبیاء: 73)

"اور ہم نے انہیں امام بنایا جو ہمارے حکم سے ہدایت دیتے تھے۔”

یہ آیت اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ امام حسینؑ ہدایت کے وہ چراغ ہیں جن کی روشنی ہر دور میں حق کے متلاشیوں کا راستہ روشن کرتی ہے۔ آپ نے حق و باطل کے درمیان ایسا واضح فرق پیدا کیا کہ قیامت تک انسانیت کے لیے ہدایت کا ایک روشن مینار بن گئے۔

4. امام حسینؑ، دلوں کی شفاء ہیں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ (یونس: 57)

"اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی نصیحت اور دلوں کے لیے شفا آ چکی ہے۔”

امام حسینؑ کی سیرت اور قربانی اس آیت کی عملی تفسیر ہے۔ آپ کا ذکر غمزدہ دلوں کے لیے تسکین اور ٹوٹے ہوئے دلوں کے لیے علاج ہے۔ جو بھی سچے دل سے آپ کے در پر آتا ہے، اسے روحانی شفاء نصیب ہوتی ہے۔

امام حسینؑ کی ولادت رحمتِ الٰہی کی نوید ہے آپ کی ولادتِ مبارکہ صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں، بلکہ یہ خدا کی جانب سے ایک نعمت ہے جو دنیا کو ہدایت اور صبر کا پیغام دیتی ہے۔ آپ کی ذاتِ گرامی ان تمام افراد کے لیے امید کا چراغ ہے جو زندگی کے دکھوں اور آزمائشوں سے گزر رہے ہیں۔

جب بھی کسی پر مشکلات کا بوجھ بڑھ جائے، جب بھی کوئی خود کو شکستہ دل محسوس کرے، جب بھی کسی کا دل گناہوں کی بیماری میں مبتلا ہو، تو حسینؑ کی طرف رجوع کرنے سے اس کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکتا ہے۔

امام حسینؑ کی شخصیت وہ درماں ہے جو شکستہ اور بیمار دلوں کو سکون عطا کرتی ہے۔ ان کی سیرت، ان کی قربانی، اور ان کا پیغام قرآن کی روشنی میں سراپا ہدایت اور رحمت ہے۔ آپ کی ولادت کا دن اللہ کی جانب سے اس عظیم نعمت کے نزول کا دن ہے جو دنیا کو روشنی، صبر اور حق پرستی کی راہ دکھاتی ہے۔

پس، آئیے اس مبارک دن کو اس عزم کے ساتھ منائیں کہ امام حسینؑ کے نقشِ قدم پر چلیں گے، صبر، حق پرستی اور اللہ کی رضا کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں گے، تاکہ ہم بھی دلوں کے زخموں پر حسینیت کی مرہم رکھ سکیں۔

تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button