
انتہا پسند ٹولا تحریک لبیک بے لگام، عید کے دن تین اقلیتی عبادت گاہوں پر حملے
تحریک لبیک جیسے سرپسند ٹولوں کے متشدد رویوں سے لوگ دین ومذہب سے دور جبکہ الحاد و لادینیت کے جانب مائل ہورہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے اور اسے روکنے کے لیے فوری عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے
شیعہ نیوز: تحریک لبیک (بریلوی) انتہا پسند مذہبی دہشتگردوں نے آج کراچی میں تین مختلف مقامات پر اورجبکہ لاہور میں ایک مقام پر قادیانیوں کے عبادت گاہوں میں جبری داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی اور انہیں نماز عید ادا کرنے نہیں دیا۔ یہ عبادت گاہیں اسلامی شعائر (مسجد محراب، گنبد، منبر) سے بھی مماثلت نہیں رکھتی تھی لیکن پھر بھی پاکستان کے ہم وطن اور پر امن شہریوں اور اقلیتوں کے جان مال کو نقصان پہنچایا جانا انہیں خوف و ہراس میں مبتلا کرنا ہرگز اسلام کی خدمت و تبلیغ نہیں ہے۔ کیا انہیں پاکستان میں ہندو، عیسائی اور سکھ کے برابر بھی جینے کا حق حاصل نہیں ؟
یاد رہے پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ جنہیں قائد اعظم نے منتخب کیا تھا، سر ظفر اللہ خان اور پاکستان کے پہلے نوبل انعام یافتہ عالمی شہرت یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام بھی قادیانی تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں قادیانی / احمدی / مرزائیوں کا تعلق ہرگز اسلامی کے بنیادی عقیدہ ختم نبوت سے نہیں ہے، لیکن انہیں کم از کم بطور انسان دیگر غیر مسلموں کے برابر جینے کا حق تو حاصل ہے، اور اسلام و آئین پاکستان میں یہ حق غیر مسلموں کو دیا گیا ہے۔
یاد رہے دو دن قبل سیالکوٹ میں اسی تحریک لبیک کے دہشت گردوں نے قادیانیوں کے عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کے بعد نماز فجر کے بعد گلشن زہرا سید پور مسجد و امام بارگاہ علی ابن ابیطالبؑ کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا تھا اور مسجد کے محراب و منبر کو بھی شہید کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ: مسجد علیؑ پر حملہ کرنے والے تحریک لبیک کے دہشتگردوں کے خلاف پولیس کا ایکشن
تحریک لبیک کے یہ دہشت گرد اگر کسی شیعہ اکثریتی علاقے جیسے گلگت بلتستان میں ایسی کوئی شرانگیزی کرتے تو یقینا انہیں اسکا سخت خمیازہ بھگتنا پڑتا۔ یاد رہے کہ بلتستان میں 90 فیصد شیعہ آبادی ہے لیکن کبھی بھی آپ کو دیگر مسالک (اہلسنت برادران کے بریلوی، دیوبندی، سلفی) نور بخشیہ ( امامیہ، صوفیہ)، اسماعیلی / آغا خانی فرقے حتیٰ غیر مسلم قادیانی و مسیحی کمیونٹی کے عبادت گاہوں کیخلاف مذہبی منافرت تاریخ میں نظر نہیں آئے گی ۔
آج تک فرقہ ورانہ بنیادوں پر قتل یا نسل کشی کا واقعہ رونما نہیں ہوا۔ اس کی وجہ اہلبیت ع کے ماننے والے جو خود مظلوم امام علی ع و امام حسین ع کے ماننے والے ہیں آج تک مظالم کے شکار ہیں وہ خود کیسے کسی کیخلاف ایسا کرنے کا سوچ بھی سکتے ہیں؟ اور ملت جعفریہ کے علما دنیا بھر سمیت ملک میں مذہبی منافرت کا پرچار نہیں کرتے افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں منظم سازش کے تحت قادنیوں کے ہمراہ شیعہ مساجد و امام بارگاہوں کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
دعا ہے کہ خدا وطن عزیز کی حفاظت فرمائے اور تحریک لبیک جیسے شرپسندوں اور دہشتگردوں کو اسلام کی صحیح معرفت اور ہدایت عطا فرمائے، کیونکہ دین اسلام کبھ بھی طاقت کے زور پر ہرگز نہیں پھیلا بلکہ حسن اخلاق، ام و رواداری کی بنیاد پر پھیلا ہے۔ تحریک لبیک جیسے سرپسند ٹولوں کے متشدد رویوں سے لوگ دین ومذہب سے دور جبکہ الحاد و لادینیت کے جانب مائل ہورہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے اور اسے روکنے کے لیے فوری عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔