
سید حسن نصراللّٰه کو نیوکلیئر ہتھیار سے شہید کیا گیا، عالمی ماہر کے حیران کن انکشافات
شیعہ نیوز بیروت حملہ صرف فوجی کارروائی نہیں، انسانی تباہی کا نیا باب ھے: عالمی برادری اسرائیل کے یورینیم ہتھیاروں پر پابندی لگائے
*ڈاکٹر کرس بسبی*
یہ ہتھیار "نئی قسم کے نیوکلیئر بم” سے متعلق ھیں جو 1991 سے اسرائیل اور امریکہ استعمال کر رھے ھیں۔ تحقیقات کے مطابق، یہ تابکاری ذرات ماحول میں پھیل کر جنگ کے بعد بھی آبادی کو متاثر کرتے ھیں، جسے جنگی جرائم سے تعبیر کیا جا سکتا ھے. سید حسن نصراللّٰه کو نیوکلیئر ہتھیار سے شہید کیا گیا، *ڈاکٹر کرس بسبی* کی تحقیق نے *اسرائیل کے خفیہ نیوکلیئر پروگرام پر سے پردہ اٹھا دیا ھے۔* بیروت حملہ صرف ایک فوجی کارروائی نہیں، بلکہ انسانی تباھی کا نیا باب ھے۔ عالمی برادری کو چاھیے کہ وہ یورینیم ہتھیاروں پر پابندی لگائے اور متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو فوری طبی امداد فراھم کرے.
*تحقیق کا پس منظر:*
– نیوکلیئر ہتھیاروں کی نئی قسم: *2006* سے *Green Audit* *نامی ادارہ* عراق، غزہ اور لبنان کی جنگوں میں یورینیم سے لیس میزائلوں کے استعمال کی تحقیقات کر رہا ھے۔
– *2024 کا بیروت حملہ:*
– 27 ستمبر 2024 کو اسرائیلی فضائیہ نے بیروت کے علاقے ضاحیہ میں ایک بم دھماکہ کیا، جس میں حزب اللّٰه کے سربراہ سید حسن نصراللّٰه شہید ھوئے۔
– *نمونوں کا تجزیہ:*
– ڈاکٹر بسبی کو پروفیسر جہاد عبّود، ڈاکٹر رابرٹ ڈیلی، اور صحافی یوون انور سیوبی کی مدد سے دھماکے کے مقام سے مٹی کے نمونے ملے، جنہیں CR39 پلاسٹک کے ذریعے تابکاری کے لیے ٹیسٹ کیا گیا۔
*بیروت کے نمونوں میں حیرت انگیز انکشافات:*
– *ہاٹ پارٹیکلز:*
مٹی میں یورینیم کے تابکار ذرات (1 مائیکرون سائز) دریافت ھوئے، جو پھیپھڑوں میں جا کر کینسر اور ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
– *ہوائی آلودگی:* CR39 پلاسٹک کے تجربے سے ثابت ہوا کہ یہ ذرات ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں اور دھماکے کے بعد ہفتوں تک ماحول میں موجود رہتے ہیں۔
– *نیوٹران بم کا شبہ:* ڈاکٹر بسبی کے مطابق، *اسرائیل "کولڈ فیوژن” ٹیکنالوجی استعمال کر رہا* ھے، جو بغیر تابکار فضلے کے صرف نیوٹرانز خارج کرتا ھے۔ اس سے *لوگ بغیر کسی ظاہری علامت کے مر جاتے ھیں*۔
*ڈاکٹر بسبی کی تجاویز اور اگلے اقدامات:*
– *عالمی سطح پر احتجاج:* تابکاری کے اثرات کو اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے سامنے اٹھانا۔
– *مزید تحقیقات:*
بیروت کے علاوہ غزہ اور فلوجہ (عراق) میں بھی یورینیم کے نمونوں کا تجزیہ کرنا۔
– *عوامی آگاہی:*
متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو تابکاری سے بچاؤ کے لیے فوری طبی رہنمائی فراھم کرنا۔
*عوامی صحت اور جنگی جرائم:*
– طویل مدتی خطرات: ضاحیہ (لبنان) کے باشندے تابکاری کے باعث کینسر، بانجھ پن، اور پیدائشی نقائص کا شکار ہو سکتے ھیں۔
– بین الاقوامی خلاف ورزی: یورینیم ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ھے، کیونکہ یہ فوجیوں اور شہریوں میں تمیز نہیں کرتے۔
– امریکہ اور اسرائیل کا انکار: دونوں ممالک ڈپلیٹڈ یورینیم کے استعمال کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن انرچڈ یورینیم سے منسلک ہتھیاروں کی تیاری سے انکار کرتے ھیں
*یورینیم ہتھیاروں کی اقسام اور اثرات:*
– فشن بم (ہیروشیما طرز): یورینیم-235 کے انشقاق (Fission) سے بننے والے بم، جو کینسر اور جینیاتی خرابیوں کا سبب بنتے ھیں۔
– ہائیڈروجن بم (فیوژن): یورینیم بم کو ٹرگر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہائیڈروجن کے فیوژن سے تباہی پھیلائی جاتی ھے۔
– ڈپلیٹڈ یورینیم (DU): ٹینک توڑ گولیاں اور میزائل جو تابکار فضلے سے بنتے ھیں۔ *یہ 1991 کی خلیجی جنگ سے استعمال ہو رہے ہیں* اور گلف وار سنڈروم جیسی بیماریوں کا سبب بنے۔
– انرچڈ یورینیم (EU): قدرتی یورینیم سے زیادہ تابکار اور مہلک، جس کے شواہد غزہ، فلوجہ اور اب بیروت میں ملے ھیں۔
*ڈاکٹر کرس بسبی کا تعارف:*
ڈاکٹر کرس بسبی تابکاری کے انسانی صحت پر اثرات کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر ھیں۔ وہ یونیورسٹی آف السٹر میں وزٹنگ پروفیسر، یورپی کمیٹی آن ریڈی ایشن رسک کے سائنٹیفک سیکرٹری، اور برطانوی حکومت کے تابکاری سے متعلق کمیٹیوں کے رکن رہ چکے ھیں۔ انہوں نے 50 سے زائد تحقیقی مقالے لکھے ہیں اور ڈپلیٹڈ یورینیم (DU) ہتھیاروں کے مضر اثرات پر دنیا بھر میں عدالتی مقدمات میں گواہی دی ہے۔ 2024 کے بیروت حملے میں تابکاری کے شواہد کی جانچ کرنے والی ان کی تازہ تحقیق نے اسرائیلی ہتھیاروں کے خفیہ نیوکلیئر پہلوؤں کو بے نقاب کیا ھے۔
*بشـــکریـہ المیـادیـن*