
حماس کا فلسطینی مرکزی کونسل سے قومی اتحاد کی کوششیں دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ
شیعہ نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا ہے کہ اس نازک وقت میں فلسطین کی مرکزی کونسل کا اجلاس نسل کشی کی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک متحد قومی پوزیشن قائم کرنے کا ایک حقیقی موقع بن سکتا ہے جو صہیونی دشمن غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس نے بدھ کے روز ایک بیان میں مزید کہا کہ یہ اجلاس شدید صہیونی جنگ کے شروع ہونے کے ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے بعد ہوا ہے مگر یہ نامکمل ہے۔ یہ قومی اتفاق رائے کی عکاسی نہیں کرتا کیوں کہ اس میں فلسطینی عوام کے تمام طبقات کو شامل نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایران واضح اصولوں اور معیاروں کے مطابق مذاکرہ کرتا ہے، سعید خطیب زادہ
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسے ہمارے لوگوں کی قربانیوں کی سطح تک بڑھنا چاہیے اور جنگ کو روکنے اور قومی حقوق کے دفاع میں متحد فلسطینی پوزیشن کے احترام کو بحال کرنے کے لیے ذمہ دارانہ اور جرأت مندانہ فیصلوں کے ذریعے قومی امنگوں اور درد کا اظہار کرنا چاہیے۔
حماس نے مرکزی کونسل کے سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ عباس ملیشیا کے سکیورٹی تعاون کا سلسلہ بند کرنے، صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے،قابض دشمن اور اس کی یہودی آباد کاری کے منصوبوں کے خلاف عوامی اور سیاسی مزاحمت تیز کرنے کی ضروت پر زور دیا۔
فلسطین کی مرکزی کونسل کا 32 واں اجلاس آج بدھ کی سہ پہر رام اللہ میں صدارتی ہیڈکوارٹر کے احمد شقیری ہال میں منعقد ہو رہا ہے جسے ’’نقل مکانی اور الحاق نا منظور- وطن میں استقامت – غزہ کو بچانا اور جنگ کو روکنا – یروشلم اور مغربی کنارے کی فلسطینی قومیت کی حفاظت کرنا‘‘۔ کا عنوان دیا گیا ہے۔
پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین اور فلسطینی نیشنل انیشیٹو نے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا، جس میں حماس اور اسلامی جہاد کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔