
دنیا کو دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ پر تشویش ہونی چاہیے، پاکستانی وزیر دفاع
پاکستان کی سینیٹ نے جمعہ کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں دہلی کے اس دعوے کو مسترد کیا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے دھماکے میں پاکستان ملوث تھا
شیعہ نیوز: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ بحران پر قابو نہ پایا گیا تو ہندوستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی ایٹمی تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے کسی بھی صورت حال کے لیے اسلام آباد کی مکمل تیاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ردعمل ہندوستان کی کارروائی پر منحصر ہے۔ ہمارا جواب کا متناسب ہو گا، اگر کوئی بھرپور حملہ کیا گیا تو ظاہر ہے کہ ایک بھرپور جنگ چھڑ جائے گی اور حالات اسی طرح بگڑتے رہے تو اس تصادم کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
خواجہ آصف نے صورت حال کے مذاکراتی حل کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو فکر مند ہونا چاہیے کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم ہمیشہ تشویشناک ہوتا ہے۔ انہوں نے سکائی نیوز کو بتایا کہ ہم تین دہائیوں سے امریکہ اور برطانیہ سمیت مغرب کے لیے یہ گھناؤنا کام کر رہے ہیں۔ یہ ایک غلطی تھی جو ہم سے ماضی میں سرزد ہوئی اور اسی لیے اب یہ مسائل ہم سے منسوب کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مظلومین غزہ سے اظہارِیکجہتی، پنجاب بار کونسل کی اپیل پر وکلاء کی ہڑتال
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر پاکستان نے 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کے خلاف جنگ اور پھر 11 ستمبر کے حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں حصہ نہ لیا ہوتا تو اس کا ریکارڈ بے مثال رہتا۔ غور طلب ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے نے ایک بار پھر نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ بھارت نے پاکستان پر جوابی کارروائی کا الزام لگاتے ہوئے، غیر معمولی اقدامات کئے جس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی، پاکستانی شہریوں کے داخلے پر پابندی، ویزوں کی منسوخی، فوجی مشیروں کو بے دخل کرنا، واہگہ بارڈر کی بندش اور اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے کے عملے کو کم کرنا شامل ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ حملے کے مرتکب افراد کا دنیا میں کہیں بھی پیچھا کیا جائے گا۔ ردعمل میں، پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے بھی جوابی اقدامات کے ایک سلسلے کی منظوری دی، جس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی معطلی، بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرنا، بھارتی شہریوں کو پاکستانی علاقے سے بے دخل کرنا اور واہگہ بارڈر کی بندش شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: اسحاق ڈار کا ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ
پاکستان کی سینیٹ نے جمعہ کو متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی، جس میں دہلی کے اس دعوے کو مسترد کیا گیا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے دھماکے میں پاکستان ملوث تھا۔
پاکستان کی سینیٹ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پر ہندوستان کے الزامات بے بنیاد اور سیاسی محرکات کے حامل ہیں۔ سینیٹ کی یہ قرارداد ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا پاکستان کی بنیادی اقدار کے خلاف ہے۔