
صہیونی فورسز پر شدید حملے، فلسطینی مقاومت کی کامیاب حکمت عملی
شیعہ نیوز:غزہ پر مسلسل جارحیت اور بربریت کے باوجود صہیونی فورسز کو مقاومت کے جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے نتن یاہو غزہ جنگ میں اپنے اہداف کے حصول میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ فلسطینی مقاومتی تنظیموں نے نت نئے جنگ حربوں کے ساتھ صہیونی فورسز پر حملے کرکے عقب نشینی پر مجبور کیا ہے۔
حماس کے ایک اعلی عہدیدار نے صہیونی فوجیوں کے خلاف فلسطینی مزاحمت کی نئی جنگی حکمتِ عملی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی مقاومتی تنظیموں کو میدان جنگ میں مکمل برتری حاصل ہے۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین قسام بریگیڈ نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں شمالی غزہ میں صہیونی فوجیوں کے خلاف ترتیب دی گئی ایک مہلک حکمت عملی کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
یہ کارروائی شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک مہلک حملوں کا تسلسل تھا، جس میں فلسطینی مجاہدین نے مختلف اقسام کے ہتھیاروں استعمال کرتے ہوئے صہیونی فوج کی ایک جیپ کو نشانہ بنایا۔ اس کارروائی میں تمام سوار ہلاک یا شدید زخمی ہوئے حتی کہ بعض فوجیوں کے اعضا بھی ضائع ہوگئے۔
القسام بریگیڈ کی یہ کارروائیاں ان سرحدی علاقوں میں ہورہی ہیں جو صہیونی فوج کی مسلسل نگرانی میں ہیں اور جنہیں اسرائیلی فوج نے جنگ کے آغاز سے ہی اپنی فوجی کارروائیوں کا مرکز بنایا ہوا ہے۔
یہ واقعات فلسطینی مزاحمت کی دفاعی طاقت سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ان کاروائیوں سے فلسطینی مقاومت کی کمر توڑنے کے بارے میں صہیونی فوج کے ان دعووں کی سچائی کے بارے میں شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
دشمن پر گھات لگاکر حملہ کرنے کی حکمت عملی
فلسطینی مزاحمت سے وابستہ ایک اعلی ذریعے نے کہا کہ 18 مارچ کو جنگ کے دوبارہ آغاز کے بعد فلسطینی مجاہدین نے ایک نئی اسٹریٹجی اپنائی ہے، جس میں وہ دشمن پر گھات لگا کر حملہ کرکے بڑے پیمانے پر جانی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق صہیونی فوج حالیہ ہفتوں میں فلسطینی مجاہدین سے براہ راست تصادم سے گریز کر رہی ہے، حالانکہ شمالی غزہ کے بیت حانون علاقے کا 95 فیصد حصہ زمینی و فضائی حملوں سے تباہ کر دیا گیا ہے اس کے باوجود صہیونی فوج اس علاقے میں پیش قدمی کرنے سے ہچکچا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میدان جنگ میں صہیونی فوج کی حکمت عملی کا جائزہ لینے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر جانی نقصان سے بچنا چاہتی ہے اور جنوری میں جنگ بندی سے قبل اٹھائے گئے شدید نقصانات کو دوبارہ اٹھانا نہیں چاہتی۔
اکتوبر 2024 سے جنوری 2025 کے وسط تک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون میں صہیونی فوج کے خلاف گھات لگاکر مہلک کارروائیاں کیں جن میں اسرائیلی فوج کے اپنے اعتراف کے مطابق درجنوں اہلکار ہلاک ہوئے۔
فلسطینی مزاحمت کے ایک سینئر ذریعے نے بتایا کہ القسام کے مجاہدین کی ان کارروائیوں کی کامیابی کا راز ایک ماہر اور تربیت یافتہ یونٹ ہے جو دشمن کی نقل و حرکت کی نگرانی اور انہیں گھیرنے کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی کرتا ہے۔
ذریعے نے مزید کہا کہ صہیونی فوج یہ گمان کررہی تھی کہ بیت حانون کے شمال اور مشرق کا رابطہ کاٹنے کے بعد فلسطینی مجاہدین کی ان علاقوں تک رسائی کو روکا جاسکتا ہے اور اس علاقے میں اسرائیلی فوجی بغیر کسی خطرے کے آزادانہ نقل و حرکت کرسکیں گے۔ تاہم وہ یہ اندازہ لگانے سے قاصر رہی کہ مزاحمتی جنگجو پشت سے بھی حملہ کر سکتے ہیں۔
یہ بیانات القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کے دعوؤں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمتی جوان مخصوص اوقات میں دشمن کے فوجیوں کے متعین راستوں پر گھات لگا کر حملے کرنے میں مکمل مہارت رکھتے ہیں اور اس حکمت عملی پر موثر طریقے سے عمل کیا جارہا ہے۔
سرنگیں تباہ کرنے میں صہیونی فوج کی ناکامی
اسی ذریعے نے مزید بتایا کہ صہیونی فوج تاحال ان سرنگوں تک نہیں پہنچ سکی جو مزاحمت نے غزہ میں کھودی ہیں۔ ان سرنگوں کی تباہی کے اسرائیلی دعوے جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔ زمینی حقائق صہیونی فوج کے دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔
ذریعے کے مطابق مزاحمتی فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہر کارروائی کی ویڈیو دستاویزی شکل میں محفوظ کریں تاکہ دشمن پر ہونے والے حملوں اور نقصانات کو منظر عام پر لایا جاسکے اور صہیونی میڈیا کے جھوٹے بیانات کو بے نقاب کیا جاسکے۔
بیت حانون میں ان آپریشنز کی قیادت القسام کمانڈر حسین فیاض کے پاس ہے، جو جنگ بندی کے دوران ایک ویڈیو میں نمودار ہوئے اور صہیونی فوج کو پہنچنے والے نقصان پر گفتگو کی۔
واضح رہے کہ مئی 2024 میں اسرائیلی فوج نے دعوی کیا تھا کہ اس نے شمالی غزہ میں ایک فضائی حملے کے دوران حسین فیاض کو شہید کردیا ہے تاہم بعد ازاں یہ دعوی جھوٹا ثابت ہوا۔
ادھر اسرائیل کے فوجی و سیکیورٹی امور کے ماہر رامی ابو زبیدہ نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ 12.5 مربع کلومیٹر پر مشتمل بیت حانون اگرچہ رقبے میں چھوٹا ہے لیکن مزاحمت اور قابض فوج کے درمیان شدید جھڑپوں کا اہم میدان ہے کیونکہ یہ نواحی حفاظتی باڑ کے قریب واقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت کا مقصد صہیونی فوج کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانا اور ان علاقوں پر صہیونی فوج کے کنٹرول کو ختم کرنا ہے جہاں وہ مستقل قیام کی کوشش کررہی ہے۔ القسام بریگیڈ کی حالیہ کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں کہ مقاومتی مجاہدین نے دشمن پر حملے میں پیش قدمی کی ہے اور قابض فوج کو مسلسل دباؤ اور اضطراب میں رکھا ہوا ہے۔
ابو زبیدہ نے یہ بھی کہا کہ مزاحمت کی یہ کارروائیاں نہ صرف دفاعی بلکہ اخلاقی و معنوی پہلو بھی رکھتی ہیں، کیونکہ جنگجو ایک ایسی زمین پر لڑرہے ہیں جسے مکمل تباہی کا سامنا ہے۔ شواہد اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ غزہ میں سرنگوں کا ایک پیچیدہ جال موجود ہے، جس تک صہیونی فوج نہیں پہنچ سکی اور یہی نیٹ ورک فلسطینی مجاہدین کو خفیہ اور آزادانہ نقل و حرکت کی سہولت دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ القسام بریگیڈ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز ظاہر کرتی ہیں کہ اس کے جنگجو نہ صرف تجربہ کار ہیں بلکہ میدان جنگ کے موجودہ حالات کے مطابق فوری طور پر خود کو ڈھالنے اور اپنے وسائل کی حفاظت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔