دنیا

بھارت نے بھی پاکستان کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردیں

شیعہ نیوز: پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، حکومت بھارت نے تمام پاکستانی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق، حکومت بھارت کا یہ اعلان پاکستان کی جانب سے بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کے اعلان کے چند روز کے بعد سامنے آيا ہے۔

بھارت کے اعلان کے مطابق یہ پابندی 30 اپریل سے23 مئی تک جاری رہے گی۔

پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری پر پابندی کے اثرات ہندوستان کے مقابلے میں کم پڑنے کا امکان ہے، کیونکہ صرف پاکستان کی قومی ایئر لائن ہی کوالالمپور جانے والی پروازوں سمیت بعض مخصوص راستوں کے لیے بھارتی فضائی حدود استعمال کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یکم مئی: یومِ شہادتِ استادِ شہید مرتضیٰ مطہری

گزشتہ ہفتے، پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کی ملکیت یا آپریٹ ہونے والی ایئر لائنز کے لیے بند، دو طرفہ تجارت بشمول ٹرانزٹ راہداریاں معطل، اور بھارتی شہریوں کو خصوصی جنوبی ایشیائی ویزے جاری کرنا بند کردیا تھا۔

پاکستان نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اس کے پاس ایسی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت آئندہ چند دنوں میں فوجی آپریشن کا ارادہ رکھتا ہے۔

کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف اقدامات کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 22 اپریل 2025 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر ضلع پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے بعد جس میں 26 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے تھے، بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

بھارت نے پاکستان پر لشکر طیبہ کی شاخ ’مزاحمتی محاذ‘ نامی عسکریت پسند گروپ کی حمایت کا الزام لگایا ہے، جب کہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستانی شہریوں کے ویزے معطل، سرحدی گزرگاہیں بند اور دریائے سندھ کے پانی کا بہاؤ منقطع کرنے کی دھمکی دی۔ پاکستان نے بھی اپنی فضائی حدود کو بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دیا، تجارتی تعلقات منقطع کر دیے اور آبی معاہدے کی معطلی کو "اعلان جنگ” کے مترادف قرار دیا ہے۔

25 اپریل کو سرحد پار سے فائرنگ کے تبادلے اور اسلام آباد میں بھارت مخالف مظاہروں نے کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان فوجی تصادم کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button