مشرق وسطی

یمن کے تعلق سے ایران کے خلاف بے بنیاد الزام کے بارے میں وزارت خارجہ کا بیان

شیعہ نیوز: ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے دفاع اور ملت فلسطین کی حمایت میں یمنی قوم کے دلیرانہ اقدامات کو ایران سے منسوب کرنے پر مبنی بے بنیاد دعوؤں کو ملت یمن کی توہین قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یاد دہانی کرائی ہے کہ یہ امریکہ ہے جس نے مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی غاصب صیہونی حکومت کا ساتھ دیتے ہوئے یمنی عوام کے خلاف جنگ شروع کی ہے اور اس ملک کے مختلف شہروں میں غیر فوجی مراکز اور شہری تنصیبات پر حملے کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت میں اقدام کا فیصلہ یمنیوں نے خومختاری کے ساتھ اپنے طور پر، اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ انسانی اور اسلامی یک جہتی کی بنیاد پر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : یمنی فوج نے اسرائیل کے مکمل فضائی محاصرے کی خبر دی ہے

بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کے اقدامات کو ایران سے منسوب کرنا، غلط اور گمراہ کن ہے اور اس کا مقصد،مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانا اور مغربی ایشیا میں اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی ہے۔

وزارت خارجہ نے ملکوں کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار ا علی کے احترام پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی موقف پر زور دیتے ہوئے یمن کے خلاف امریکا کی فوجی جارحیتوں کو اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قوانین نیز بنیادی اصول وضوابط کے منافی قرار دیا اور ان کی سخت مذمت کی ۔

ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں مغربی ایشیا اور بحیرہ احمر کے امن و ثبات کے لئے ان حملوں کے خطرناک نتائج کی یاد دہانی کراتے ہوئے یہ حملے فوی طور پر بند کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت کے ہاتھوں مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی کو علاقے میں بدامنی کا بنیادی عامل قرار دیا گیا ہے اور نسل کشی فوری طور پر روکے جانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں ملت ایران کے قومی مفادات اور سلامتی کے خلاف ہر غیر قانونی اقدام اور جارحیت کی صورت میں ہمہ گیر دفاع کے لئے ایرانی سپوتوں کے عزم جزم پر زور دیتے ہوئے،وطن عزیز کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی دھمکیوں کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے نتائج کی ذمہ داری امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت پر ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button