پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

قضیہ فلسطین پر خاموشی ناقابل معافی جرم ہے، علامہ جواد نقوی

تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یہ کوئی مفروضہ نہیں، بلکہ عملی حقیقت ہے۔ سب نے دیکھا کہ کیسے بعض عرب ریاستوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے، کیسے فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپا گیا اور کیسے مسجد اقصیٰ کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ مگر تاریخ نے دیکھا کہ یہ تمام کوششیں، یہ تمام گھناؤنے منصوبے، حماس، حزب اللہ، انصاراللہ اور ایران کے نظریاتی ومزاحمتی محور نے خاک میں ملا دیئے

شیعہ نیوز: تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عصر حاضر میں میڈیا کی طاقت، سیاسی بیان بازی اور سوشل نیریٹیوز انسانی شعور کو کنٹرول کرنے کے بڑے ہتھیار بن چکے ہیں۔ انہی ہتھیاروں کے ذریعے ایک خطرناک، مگر منظم سازش مسلسل بروئے کار ہے، وہ ہے فلسطین فراموشی کی سازش۔ انہوں نے کہا کہ یہ سازش صرف اسرائیل یا امریکہ تک محدود نہیں بلکہ عرب حکمران بھی اس سازش کا حصہ اور صیہونی مفادات کے محافظ بن چکے ہیں۔ عرب سرمایہ، اربوں ڈالرز کے منصوبوں میں صرف ہو رہا ہے مگر نہ غزہ کیلئے، نہ اقصیٰ کے لیے، نہ فلسطینی یتیموں اور بیواؤں کیلئے، بلکہ فلسطین کو تاریخ کے صفحے سے مٹانے کیلئے اور ان کا منصوبہ یہ ہے کہ جب فلسطین فراموش ہو جائے گا، تو دوسرا مرحلہ شروع ہو گا، فلسطین فروشی یعنی پہلے فراموش کرنا چاہتے ہیں پھر فروخت کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی مفروضہ نہیں، بلکہ عملی حقیقت ہے۔ سب نے دیکھا کہ کیسے بعض عرب ریاستوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے، کیسے فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپا گیا اور کیسے مسجد اقصیٰ کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ مگر تاریخ نے دیکھا کہ یہ تمام کوششیں، یہ تمام گھناؤنے منصوبے، حماس، حزب اللہ، انصاراللہ اور ایران کے نظریاتی ومزاحمتی محور نے خاک میں ملا دیئے۔ انہوں نے دنیا کو باور کرایا کہ فلسطین کو بھلانا ممکن نہیں اور فلسطین کو بیچنا بھی ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یمن کا بن گورین ایئرپورٹ پر حملہ، تل ابیب کےلئے بین الاقوامی پروازیں بند

انہوں نے کہا کی آج بھی، جب جنگ بندی کا اعلان ہوتا ہے، تو درپردہ ایک اور یلغار شروع ہو جاتی ہے اور عین اسی لمحے میڈیا خاموش ہو جاتا ہے، سیاسی پنڈت نئے موضوعات کو اچھالتے ہیں اور رائے عامہ کو غزہ سے ہٹا کرمصنوعی فکری معرکوں میں الجھا دیا جاتا ہے۔ لیکن زمینی حقیقت کیا ہے؟ وہ یہ کہ غزہ آج بھی جل رہا ہے۔ اقصیٰ آج بھی مقبوضہ ہے۔ فلسطینی بچے آج بھی کفن کے بغیر دفن ہوتے ہیں۔ دن رات غزہ میں بمباری جاری ہے، ہم خاموش ہیں۔ ہمارے ممبران اسمبلی نے فلسطین کا ذکر کرنا بھی چھوڑ دیا ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ فلسطین فراموشی جرم ہے، غزہ کے زخموں کو نظرانداز کرنا جرم ہے۔ اقصیٰ کے در و دیوار سے آنکھیں چرانا جرم ہے اور یہ جرم اگر کسی عام فرد سے سرزد ہو تو ہو سکتا ہے کہ معاف ہو جائے، مگر اگر یہ جرم کسی عالمِ دین سے ہو، کسی حکمران سے ہو، کسی میڈیا پرسن، دانشور، پروفیسر، بیوروکریٹ یا سیاسی رہنما سے ہو تو یہ ایک ناقابلِ معافی خیانت بن جاتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button