
شیعہ ایم این اے حمید حسین کی تقریر سرکاری سطح پر سینسر کر دی گئی
ایم این اے حامد حسین نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز اسمبلی کے فلور پر ضلع کرم و پاراچنار کے مسائل، اور ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں فیکٹس اینڈ فیگر کی بنیاد پر تقریر کی، اپنے علاقے کی حقوق کے لیے آواز حق بلند کی جسکو دبانے کے لیے حکومت وقت نے انکی تقریر لائیو نشر نہیں ہونے دیا
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈر اور پاراچنار سے منتخب ممبر قومی اسمبلی حمید حسین طوری نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے تازہ ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ حکومت وقت نے اسمبلی کے فلور پر کی گئی انکی تقریر سرکاری سطح پر لائیو نشر نہیں ہونے دی اور نہ ہی بعد میں اس تقریر کی ویڈیو ریکارڈنگ انکو دی گئی۔
ایم این اے حمید حسین نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ روز اسمبلی کے فلور پر ضلع کرم و پاراچنار کے مسائل، اور ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں فیکٹس اینڈ فیگر کی بنیاد پر تقریر کی، اپنے علاقے کی حقوق کے لیے آواز حق بلند کی جسکو دبانے کے لیے حکومت وقت نے انکی تقریر لائیو نشر نہیں ہونے دیا، حمید حسین نے بتایا کہ انہوں نے بھارت کے جنگی جنون کے خلاف اور ملکی سلامتی کے لیے پوری قوم کے اتحاد و یکجہتی پر بات کی جسے حکومت کی جانب سے سینسر کر دیا گیا جبکہ اسمبلی سیشن کے بعد انہیں اس تقریر کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی نہیں دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: الجولانی کو خوف لاحق، دورہ بغداد کے لئے امریکہ سے سکیورٹی ضمانت مانگ لی!
ممبر قومی اسمبلی حمید حسین طوری نے مزید کہا کہ ضلع کرم کے حالات اب تک نارمل نہیں ہو سکے وہاں اب تک بنیادی سہولیات کی کمی ہے، ضلع کرم میں چھپری سے تری منگل کے علاقے تک روڈ بند ہے، پاراچنار سمیت ضلع کرم کی عوام کو طبی امدا، ادوایات، علاج و معالجے کے حصول کے لیے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولنیس کی فراہمی نہیں ہوتی، مریضوں کو ایمبولنس میں 6 سے 8 گھنٹوں تک بیٹھا کر رکھا جاتا ہے جس کے باعث کئی مریض دم توڑ دیتے ہیں۔
ایم این اے حمید حسین نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر ضلع کرم کے روڈ مکمل اور فوری طور پر کھولیں جائیں، اور عوام کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے اور ضلع کرم کے ساتھ جاری ظلم و بربریت کو روکا جائے۔ لیکن افسوس کہ حکومت وقت نے میری یہ تقریر مکمل طور پر سینسر کر کے قومی سطح پر عوامی نمائندے کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے، لہذا میری اپیل ہے کہ میری تقریر کو سینسر نہ کیا جائے اور عوام تک پہنچنے دیا جائے۔