
ایران کا قاسم بصیر میزائل: جدید ٹیکنالوجی سے لیس ایک ناقابل تسخیر ہتھیار
شیعہ نیوز: ٹھوس ایندھن سے چلنے والا قاسم بصیر میزائل 1,200 کلومیٹر رینج، ہائپر سونک رفتار، آپٹیکل گائیڈنس کی صلاحیت رکھتا ہے اور دشمن کے دفاعی نظام کو تباہ کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، دفاعی ڈیسک: ایران نے اتوار کے روز اپنے جدید ترین میزائل "قاسم بصیر” کی باضابطہ رونمائی کی، جو کہ ایک ٹھوس ایندھن سے چلنے والا بیلسٹک میزائل ہے اور 1,200 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ نیا میزائل "حاج قاسم میزائل” کا اپ گریڈ شدہ ورژن ہے، جو گذشتہ پانچ برسوں سے ایرانی فوج کے زیرِ استعمال ہے۔
ایران کے وزیر دفاع جنرل عزیز نصیرزادہ نے سرکاری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس میزائل میں نمایاں بہتری لائی گئی ہے جس کی وجہ سےقاسم بصیر” امریکی میزائل شکن نظاموں جیسے "تھاڈ” اور "پیٹریاٹ”، نیز اسرائیلی نظام "ایرو” کی تہہ در تہہ دفاعی دیواروں سے بچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی ٹی وی نے میزائل کا بیلسٹک تجربہ دکھایا، جو مبینہ طور پر 17 اپریل کو کیا گیا تھا۔ فوٹیج میں دکھایا گیا کہ میزائل نے قدرتی علاقے میں ہدف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنایا۔
جنرل نصیر زادہ کے مطابق، آزمائش کے دوران میزائل پر شدید برقی خلل اور الیکٹرانک جیمنگ ڈالا گیا، مگر اس کی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
یہ بھی پڑھیں : یمن پر حملے روکنے کا مقصد ایران سے مذاکرات میں تیزی لانا ہے، امریکی میڈیا
ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کے سفر میں حاج قاسم میزائل ایک نمایاں سنگ میل کے طور پر ابھرا، جو کہ اگست 2020 میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کے نام پر منظر عام پر لایا گیا۔ یہ دو مرحلوں پر مشتمل، ٹھوس ایندھن سے چلنے والا نیم-بیلسٹک میزائل ہے، جو 1,400 سے لے کر ممکنہ طور پر 1,800 کلومیٹر تک کے فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
حاج قاسم میزائل کی تیاری سے قبل ایران نے بیلسٹک میزائلوں کی ایک مکمل سیریز پر کام کیا، جن میں خاص طور پر ذوالفقار، فاتح-110، اور فتح مبین شامل ہیں۔ ان میزائلوں نے نہ صرف ایران کو کم اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت دی، بلکہ تجربات اور اپ گریڈ کے ذریعے نئی نسل کے میزائلوں کی بنیاد بھی فراہم کی۔
ذوالفقار ایک 700 کلومیٹر تک مار کرنے والا ٹھوس ایندھن پر مبنی میزائل تھا، جو میدانِ جنگ میں آسان نقل و حرکت اور مؤثر ہونے کے باعث اہم سمجھا جاتا رہا۔
فاتح-110 ابتدائی طور پر ایک کم فاصلے کا میزائل تھا، جسے بعد ازاں اس میں تکنیکی طور پر بہتری لاکر اپ گریڈ کیا گیا۔
ان دونوں میزائلوں کے تجربات حاج قاسم میزائل کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
حاج قاسم میزائل کی خصوصیات درج ذیل ہیں:
وزن: تقریباً 7 ٹن
لمبائی: 11 میٹر
وارہیڈ کا وزن: 500 کلوگرام
رفتار: فضائی داخلے پر Mach 11، جبکہ اثر کے وقت Mach 5، جو اسے ہائپر سونک دائرے میں داخل کرتا ہے
رینج: 1,400 کلومیٹر (1,800 کلومیٹر تک توسیع کا امکان)
ٹیکنالوجی: Dynamic Reference Unit (DRU) سے لیس
DRU ٹیکنالوجی کی بدولت حاج قاسم میزائل کو صرف چند منٹوں میں تیار اور فائر کیا جاسکتا ہے، جو اسے خیبر شکن اور جدید فاتح سیریز جیسے میزائلوں کے برابر بلکہ بعض پہلوؤں میں بہتر بنا دیتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق قاسم بصیر صرف ایک نیا میزائل نہیں بلکہ یہ حاج قاسم میزائل کا جدید ترین ورژن اور ایران کے اسٹریٹیجک دفاعی ڈھانچے میں ایک قابلِ ذکر انقلابی قدم ہے۔
قاسم بصیر میزائل میں GPS اور INS کے ساتھ ساتھ آپٹیکل گائیڈنس کا اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ نظام نہ صرف برقی جیمنگ کے خلاف مزاحم ہے بلکہ انتہائی درستگی سے مخصوص اہداف، جیسے دشمن کے اسلحہ خانے یا متحرک بحری جہاز، کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ٹیسٹ ویڈیوز میں یہ میزائل اپنے ہدف کے مرکز پر ضرب لگاتا نظر آتا ہے، جو اس کی درستگی کی علامت ہے۔
قاسم بصیر کا وارہیڈ سپرسونک رفتار پر بھی سمت تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ صلاحیت اسے امریکی دفاعی نظاموں جیسے THAAD، Patriot، اور اسرائیلی Arrow جیسے سسٹمز کو چکمہ دینے کے قابل بناتی ہے۔
ایرانی فوج نے اس میزائل کی ٹیسٹنگ کے دوران الیکٹرانک جیمنگ پیدا کیا، مگر قاسم بصیر نے ہدف کو درستگی سے نشانہ بنایا۔ یہ صلاحیت "وعدہ صادق 1 اور 2” سے حاصل شدہ تجربات کا نتیجہ ہے، جو اسرائیل کے خلاف کیے گئے تھے۔
اگرچہ قاسم بصیر میزائل وہی لانچ پلیٹ فارم استعمال کرتا ہے جو حاج قاسم میزائل کے لیے بنایا گیا تھا، تاہم اس کی تیاری اور فائرنگ کے عمل کو مزید تیز کردیا گیا ہے، جس سے اسے میدان جنگ میں فوری استعمال میں لانا ممکن ہو گیا ہے۔
حاج قاسم میزائل کی رینج 1,400 سے 1,800 کلومیٹر تھی، جبکہ قاسم بصیر میزائل کی رینج 1,200 کلومیٹر تک محدود ہے۔ رینج کمی کا مقصد درستگی اور دشمن کے دفاعی نظاموں سے بچاؤ کو ترجیح دینا تھا۔ اس رینج کے ساتھ بھی قاسم بصیر اسرائیل یا خطے میں موجود امریکی اڈوں تک بخوبی پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دفاعی ذرائع کے مطابق قاسم بصیر میزائل کی تیاری اور لانچ کا وقت بھی پرانے ماڈلز کے مقابلے میں کہیں زیادہ کم کر دیا گیا ہے، جس کی بدولت میدان جنگ میں فوری ردعمل ممکن ہوسکے گا۔
یہ میزائل ایران کی دفاعی خودانحصاری، تکنیکی ترقی، اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی حکمت عملی کا اہم ستون بن کر ابھرا ہے۔ ماہرین اسے اسرائیل اور امریکہ کے لیے ایک اہم عسکری پیغام قرار دے رہے ہیں۔