دنیا

غزہ کے امدادی مراکز موت کا کنواں بن چکے ہیں، ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا انتباہ

شیعہ نیوز: ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے غزہ میں امداد کی فراہمی کے موجودہ طریقہ کار کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان مراکز میں جانے والے فلسطینی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق عالمی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی تقسیم کے مرکز کا موجودہ شکل میں قیام کوئی انسانی طریقہ نہیں ہے اور زیادہ تر باشندوں کو اس طرح کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
تنظیم نے کہا کہ کراسنگ کھولنے اور بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ جب کہ موجودہ صورت حال میں قابض صیہونی غزہ کے لوگوں کو امدادی مراکز میں جانے کی دعوت دیتے ہیں اور پھر ان پر گولیاں چلاتے ہیں!

یہ بھی پڑھیں : وینزویلا کے صدر کو شہید سلیمانی کے اہل خانہ کا تحفہ، مادرو کا اظہار تشکر

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور بہت کم ہسپتال جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔

اس بیان کے مطابق غزہ کی پٹی کا 60 فیصد علاقہ خالی کرا لیا گیا ہے اور ان علاقوں کے مکین انتہائی سخت پناہ گاہوں میں اکٹھے رہنے پر مجبوع ہیں۔

ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے فلسطینیوں کے امدادی مراکز سے رجوع کو موت کی طرف روانگی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم اپنی سرگرمیوں پر نظرثانی کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ حالات دن بدن بگڑتے جا رہے ہیں۔

تنظیم نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی فریق کے ساتھ اپنی مشاورت جاری رکھے گی لیکن دیگر بین الاقوامی اداروں کی طرح اس راستے میں بھی بہت سے مسائل درپیش ہیں۔

ناصر ہسپتال کے طبی ذرائع نے بتایا کہ مغربی رفح میں انسانی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی بکتر بند گاڑیوں کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 24 افراد شہید اور 200 زخمی ہو گئے۔

گزشتہ روز بھی اسرائیلی فوجیوں نے مغربی رفح میں امریکی انسانی امداد کی تقسیم کے مرکز کے قریب لوگوں پر فائرنگ کی تھی اور غزہ کے ناصر ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں 3 افراد شہید اور 35 زخمی ہوئے ہیں۔

گذشتہ اتوار کو اسرائیلی حکومت نے انسانی امداد کے منتظر فلسطینیوں کی ایک لائن پر حملہ کیا جس میں 30 افراد شہید اور 150 زخمی ہوئے۔

غزہ کی پٹی کے ان باشندوں پر اس وقت گولیاں چلائی گئیی جب وہ رفح کے علاقے مواسی میں انسانی امداد لینے کے لیے جا رہے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button