دنیاہفتہ کی اہم خبریں

کون کون سے امریکی اڈے ایرانی رینج میں، اہم فوجی اڈے اور ان کا جغرافیائی محل وقوع

شیعہ نیوز:بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی ملک کی جوہری تنصیبات پر حملہ جنگی جرم شمار ہوتا ہے، اس لیے امریکا کی حالیہ جارحیت کے بعد، ایران کو جوابی کارروائی کا قانونی حق حاصل ہے۔

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو ایران کی جوابی کارروائی کے لیے جائز اہداف قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد امریکہ نے مشرق وسطی میں اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔

امریکی وزارت دفاع نے 16 جون کو اعلان کیا تھا کہ امریکا کا قدیم ترین طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس نیمٹز” جنوبی بحیرہ چین سے مشرق وسطی کی جانب بڑھ رہا ہے۔

اس کے علاوہ، 19 جون کو ایک امریکی فوجی عہدیدار نے اعلان کیا کہ امریکہ آئندہ ہفتے طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس فورڈ” کو یورپ میں تعینات کرے گا، جو بحر روم کے مشرقی حصے اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے قریب گشت کرے گا۔

امریکی حکام کے مطابق، اسرائیل کے قریب موجود تین امریکی جنگی بحری جہازوں کے علاوہ ایک اور تباہ کن جنگی جہاز خطے میں تعینات کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دو دیگر جنگی جہاز بھی بحیرہ احمر میں موجود ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ یہ تمام جنگی جہاز اسرائیل کے قریب تعینات کیے گئے ہیں تاکہ ایرانی میزائلوں کو روکا جا سکے۔

مشرق وسطی میں امریکی فوجی اڈے، تعداد اور محل وقوع

امریکہ نے گزشتہ کئی دہائیوں سے مشرق وسطی میں متعدد فوجی اڈے قائم کر رکھے ہیں۔ اس وقت خطے میں 19 سے زائد فوجی اڈے ہیں، جن میں سے 8 اڈے مستقل ہیں۔ یہ مستقل اڈے بحرین، مصر، عراق، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں واقع ہیں۔

خطے میں امریکی فوجیوں کی تعداد

امریکہ نے پہلی بار 1958 میں لبنان کے داخلی بحران کے دوران مشرق وسطی میں فوجی تعیناتی کی تھی۔ 2025 کے وسط تک، امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 40,000 سے 50,000 امریکی فوجی خطے کے بڑے مستقل اڈوں اور دیگر فوجی مراکز میں تعینات ہیں۔

سب سے زیادہ امریکی فوجی بحرین، کویت، قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں موجود ہیں۔ یہ فوجی اڈے فضائی اور بحری آپریشنز، لاجسٹک خدمات، انٹیلیجنس جمع کرنے اور فوجی کمانڈ و کنٹرول کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

مشرق وسطی میں امریکی فوجی اڈے، اہم مراکز اور ان کی خصوصیات

قطر کا فضائی اڈہ

یہ مشرق وسطی میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، جو 1996 میں 24 ہیکٹر رقبے پر قائم کیا گیا۔ یہاں تقریبا 100 جنگی طیارے اور ڈرونز رکھنے کی گنجائش ہے، اور 10 ہزار سے زائد امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ اڈہ سینٹکام یعنی امریکی مرکزی کمانڈ کا ہیڈکوارٹر بھی ہے۔

بحرین کا بحری اڈہ

یہ امریکہ کا اہم بحری اڈہ ہے جہاں تقریبا 9 ہزار فوجی تعیینات ہیں۔ یہ اڈہ امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا مرکز ہے، جو خطے میں امریکی بحری جہازوں اور سمندری راستوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔

عریفجان ائیر بیس (کویت)

یہ اڈہ کویت شہر سے 55 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے اور 1999 میں قائم کیا گیا۔ یہ امریکی فوج کی لاجسٹک اور کمانڈ سرگرمیوں کا مرکز ہے۔

الظفرہ ائیر بیس (متحدہ عرب امارات)

یہ ایک اسٹریٹجک فضائی اڈہ ہے جس کا مقصد جاسوسی معلومات اکٹھی کرنا اور فضائی حملوں کی معاونت فراہم کرنا ہے۔ یہاں F-22 جنگی طیارے، ڈرونز، ایئر وارننگ سسٹمز اور AWACS طیارے تعینات ہیں۔

اربیل ائیر بیس (عراق)

یہ اڈہ شمالی عراق اور شام میں امریکی فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور تربیتی مشن، انٹیلیجنس شیئرنگ اور لاجسٹک تعاون کا مرکز ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button